Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 107
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ : اور نہیں ہم نے بھیجا آپ کو اِلَّا : مگر رَحْمَةً : رحمت لِّلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کے لیے
اور تجھ کو ہم نے بھیجا سو مہربانی کر کر جہان کے لوگوں پر
معارف و مسائل
وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَ ، عالمین عالم کی جمع ہے جس میں ساری مخلوقات انسان، جن، حیوانات، نباتات، جمادات سبھی داخل ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کا ان سب چیزوں کے لئے رحمت ہونا اس طرح ہے کہ تمام کائنات کی حقیقی روح اللہ کا ذکر اور اس کی عبادت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس وقت زمین سے یہ روح نکل جائے گی اور زمین پر کوئی اللہ اللہ کہنے والا نہ رہے گا تو ان سب چیزوں کی موت یعنی قیامت آجائے گی اور جب ذکر اللہ و عبادت کا ان سب چیزوں کی روح ہونا معلوم ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ کا ان سب چیزوں کے لئے رحمت ہونا خود بخود ظاہر ہوگیا کیونکہ اس دنیا میں قیامت تک ذکر اللہ اور عبادت آپ ہی کے دم قدم اور تعلیمات سے قائم ہے اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے انا رحمة مھداة میں اللہ کی طرف سے بھیجی ہوئی رحمت ہوں۔ (اخرجہ ابن عساکر عن ابی ھریرة) اور حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انا رحمة مھداة برفع قوم و خفض اخرین، یعنی میں اللہ کی بھیجی ہوئی رحمت ہوں تاکہ (اللہ کے حکم ماننے والی) ایک قوم کو سربلند کردوں اور دوسری قوم (جو اللہ کا حکم ماننے والی نہیں ان کو) پست کر دوں (ابن کثیر)
اس سے معلوم ہوا کہ کفر و شرک کو مٹانے کیلئے کفار کو پست کرنا اور ان کے مقابلے میں جہاد کرنا بھی عین رحمت ہے جس کے ذریعہ سرکشوں کو ہوش آ کر ایمان اور عمل صالح کا پابند ہوجانے کی امید کی جاسکتی ہے۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔
تم تفسیر سورة الانبیاء وللہ الحمد لیلة الرابع والعشرین من ذی الحجة الحرام 1390 من الھجرة النبویة قبل العشاء ولہ الحمد اولا واخرا وظاھرا و باطنا و ھوا المرجو لا تمام الباقی وما ذلک علیہ بعزیز ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم
Top