Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 69
اَمْ لَمْ یَعْرِفُوْا رَسُوْلَهُمْ فَهُمْ لَهٗ مُنْكِرُوْنَ٘
اَمْ : یا لَمْ يَعْرِفُوْا : انہوں نے نہیں پہچانا رَسُوْلَهُمْ : اپنے رسول فَهُمْ : تو وہ لَهٗ : اس کے مُنْكِرُوْنَ : منکر ہیں
یا پہچانا نہیں انہوں اپنے پیغام لانے والے کو سو وہ اس کو اوپرا سمجھتے ہیں
اَمْ لَمْ يَعْرِفُوْا رَسُوْلَهُمْ ، یعنی ان کے انکار کی ایک وجہ یہ ہو سکتی تھی کہ جو شخص دعوت حق اور دعوائے نبوت لے کر آیا ہے یہ کہیں باہر سے آیا ہوتا تاکہ یہ لوگ اس کے نام و نسب اور عادات و خصال اور کردار سے واقف نہ ہوتے تو یہ کہہ سکتے تھے کہ ہم اس مدعی کے حالات سے واقف نہیں اس کو کیسے نبی و رسول مان کر اپنا مقتدا بنالیں۔ مگر یہاں تو یہ بات کھلی ہوئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ قریش ہی کے اعلیٰ نسب میں اسی شہر مکہ میں پیدا ہوئے اور بچپن سے لے کر جوانی اور مابعد کا سارا زمانہ انہیں لوگوں کے سامنے گزرا۔ آپ کا کوئی عمل کوئی عادت ان سے چھپی ہوئی نہیں تھی اور دعوائے نبوت سے پہلے تک سارے کفار مکہ آپ کو صادق و امین کہا کرتے تھے آپ کے کردار و عمل پر کسی نے بھی کبھی کوئی شبہ ظاہر نہیں کیا تھا تو اب ان کا یہ عذر بھی نہیں چل سکتا کہ وہ ان کو پہچانتے نہیں۔
Top