Tafseer-e-Usmani - Al-Muminoon : 69
اَمْ لَمْ یَعْرِفُوْا رَسُوْلَهُمْ فَهُمْ لَهٗ مُنْكِرُوْنَ٘
اَمْ : یا لَمْ يَعْرِفُوْا : انہوں نے نہیں پہچانا رَسُوْلَهُمْ : اپنے رسول فَهُمْ : تو وہ لَهٗ : اس کے مُنْكِرُوْنَ : منکر ہیں
یا پہچانا نہیں انہوں نے اپنے پیغام لانے والے کو سو وہ اس کو اوپرا سمجھتے ہیں6 
6  یعنی کیا اس لیے اعراض و تکذیب پر تلے ہوئے ہیں کہ ان کو پیغمبر کے احوال سے آگاہی نہیں، حالانکہ سارا عرب جانتا ہے کہ آپ بچپن سے صادق و امین اور عفیف و پاکباز تھے۔ چناچہ حضرت جعفر نے بادشاہ حبشہ کے سامنے، حضرت مغیرہ ابن شعبہ نے تائب کسریٰ کے آگے اور ابو سفیان نے بحالت کفر قیصر روم کے دربار میں اسی چیز کا اظہار کیا۔ پھر ایسے مشہور و معروف راست باز بندہ کی نسبت کیسے گمان کیا جاسکتا ہے کہ وہ (العیاذ باللہ) خدا تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے لگے۔
Top