Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 3
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ
لَعَلَّكَ : شاید تم بَاخِعٌ : ہلاک کرلوگے نَّفْسَكَ : اپنے تئیں اَلَّا يَكُوْنُوْا : کہ وہ نہیں مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لاتے
شاید تو گھونٹ مارے اپنی جان اس بات پر کہ وہ یقین نہیں کرتے
معارف و مسائل
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ الآیتہ، باخع بخع سے مشتق ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ ذبح کرتے کرتے بخاع تک پہنچ جائے جو گردن کی ایک رگ ہے۔ اور اس جگہ باخع سے مردا اپنے آپ کو تکلیف اور مشقت میں ڈالنا ہے۔ علامہ عسکری نے فرمایا کہ اس جیسے مقامات میں اگرچہ صورت جملہ خبریہ کی ہے مگر حقیقۃً اس سے مراد نہی اور ممانعت کرنا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اے پیغمبر، اپنی قوم کے کفر اور اسلام سے انحراف کے سبب اتنا رنج نہ کیجئے کہ جان گھلنے لگے۔ اس آیت سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ کسی کافر کے بارے میں اگر یہ معلوم بھی ہوجائے کہ اس کی تقدیر میں ایمان لانا نہیں ہے تب بھی اس کو تبلیغ کرنے سے رکنا نہیں چاہئے، دوسرے یہ معلوم ہوا کہ مشقت میں اعتدال چاہئے اور جو شخص ہدایت نہ پائے۔ اس پر زیادہ حزن وغم نہ کیا جائے۔
Top