Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 3
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ
لَعَلَّكَ : شاید تم بَاخِعٌ : ہلاک کرلوگے نَّفْسَكَ : اپنے تئیں اَلَّا يَكُوْنُوْا : کہ وہ نہیں مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لاتے
اے محمدؐ ، شاید تم اس غم میں اپنی جان کھو دو گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔ 2
سورة الشُّعَرَآء 2 نبی ﷺ کی اس حالت کا ذکر قرآن مجید میں مختلف مقامات پر کیا گیا ہے۔ مثلاً سورة کہف میں فرمایا فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ عَلیٰٓ اٰثَارِھِمْ اِنْ لَّم یُؤْمِنُوْا بِھٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفاً۔ " شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے "۔ (آیت 6)۔ اور سورة فاطر میں ارشاد ہوا فَلَا تَذْھَبْ نَفْسُکَ عَلَیْھِمْ حَسَرَاتٍ۔ " ان لوگوں کی حالت پر رنج و افسوس میں تمہاری جان نہ گھلے " (آیت 8)۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس دور میں اپنی قوم کی گمراہی و ضلالت، اس کی اخلاقی پستی، اس کی ہٹ دھرمی، اور اصلاح کی ہر کوشش کے مقابلے میں اس کی مزاحمت کا رنگ دیکھ دیکھ کر نبی ﷺ برسوں اپنے شب و روز کس دل گداز و جاں گُسِل کیفیت میں گزارتے رہے ہیں۔ بَخع کے اصل معنی پوری طرح ذبح کر ڈالنے کے ہیں۔ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ کے لغوی معنی یہ ہوئے کہ تم اپنے آپ کو قتل کیے دے رہے ہو۔
Top