Maarif-ul-Quran - An-Naml : 49
قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَنُبَیِّتَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے تَقَاسَمُوْا : تم باہم قسم کھاؤ بِاللّٰهِ : اللہ کی لَنُبَيِّتَنَّهٗ : البتہ ہم ضرور شبخون ماریں گے اس پر وَاَهْلَهٗج : اور اس کے گھر والے ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ : پھر ضرور ہم کہ دیں گے لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارثوں سے مَا شَهِدْنَا : ہم موجود نہ تھے مَهْلِكَ : ہلاکت کے وقت اَهْلِهٖ : اس کے گھروالے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : البتہ سچے ہیں
بولے کہ آپس میں قسم کھاؤ اللہ کی کہ البتہ رات کو جا پڑیں ہم اس پر اور اس کے گھر پر، پھر کہہ دیں گے اس کے دعویٰ کرنے والے کو ہم نے نہیں دیکھا جب تباہ ہوا اس کا گھر اور ہم بیشک سچ کہتے ہیں
لَـنُبَيِّتَـنَّهٗ وَاَهْلَهٗ ثُمَّ لَـنَقُوْلَنَّ لِوَلِيِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ ، مطلب یہ تھا کہ ہم سب مل کر رات کے اندھیرے میں ان پر اور ان کے متعلقین پر چھاپہ ماریں، سب کو ہلاک کردیں، پھر ان کے خون کا دعویدار وارث تحقیق و تفتیش کے لئے کھڑا ہوگا تو ہم یہ کہہ دیں گے کہ ہم نے تو فلاں آدمی کو نہ مارا، نہ مارتے کسی کو دیکھا۔ اور ہم اپنے اس قول میں اس لئے سچے ہوں گے کہ رات کے اندھیرے میں یہ تعیین کہ کس نے کس کو مارا ہمیں معلوم نہیں ہوگی۔
اس میں ایک بات یہ قابل نظر ہے کہ یہ کفار اور ان میں سے بھی چیدہ بدمعاش جو فساد میں مصروف تھے یہ سارے کام شرک کفر اور قتل و غارتگری کے کر رہے ہیں اور کوئی فکر نہیں، مگر ان کو بھی یہ فکر لاحق ہوئی کہ ہم جھوٹ نہ بولیں یا جھوٹے قرار نہ دیئے جاویں۔ اس سے انداز لگایئے کہ جھوٹ کیسا بڑا گناہ ہے کہ سارے بڑے بڑے جرائم کے مرتکب بھی اپنی شرافت نفس اور عزت کی حفاظت کے لئے جھوٹ بولنے پر اقدام نہ کرتے تھے۔ دوسری بات اس آیت میں یہ قابل غور ہے کہ جس شخص کو ان لوگوں نے حضرت صالح ؑ کا ولی قرار دیا ہے وہ تو انہی اہل صالح میں شامل تھا اس کو قتل کے ارادہ سے کیوں چھوڑ دیا۔ جواب یہ ہے کہ ممکن ہے وہ ولی خاندانی اعتبار سے ولی ہو مگر کافر ہو کافروں کے ساتھ ملا ہوا ہو صالح ؑ اور ان کے متعلقین کے قتل کے بعد وہ ان کے خون کا دعویٰ اپنے نسبی تعلق کی بناء پر کرے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ مسلمان ہی ہو مگر کوئی بڑا آدمی ہو جس کے قتل کرنے سے اپنی قوم میں اختلاف و انتشار کا خطرہ ہو اس لئے اس کو چھوڑ دیا۔ واللہ اعلم
Top