Maarif-ul-Quran - Al-Qasas : 74
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جو كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کرتے تھے
اور جس دن ان کو پکارے گا تو فرمائے گا کہاں ہیں میرے شریک جن کا تم دعویٰ کرتے تھے
خلاصہ تفسیر
اور جس دن اللہ تعالیٰ ان کو پکار کر فرماوے گا (تاکہ سب لوگ ان کی رسوائی سن لیں) کہ جن کو تم میرا شریک سمجھتے تھے وہ کہاں گئے اور (اگرچہ حجت تمام کرنے کے لئے خود اس کا اقرار کافی تھا مگر مزید تاکید کے لئے ان پر شہادت بھی قائم کردی جاوے گی اس طرح کہ) ہم ہر امت میں سے ایک ایک گواہ (بھی) نکال کر لائیں گے (مراد اس سے انبیاء ہیں جو ان کے کفر کی گواہی دیں گے) پھر ہم (ان مشرکین سے) کہیں گے کہ (اب) اپنی کوئی دلیل (شرک کے دعوے کی صحت پر) پیش کرو سو (اس وقت) ان کو (بعین الیقین) معلوم ہوجاوے گا کہ سچ بات خدا کی تھی (جو انبیاء کے ذریعہ بتلائی گئی تھی اور شرک کا دعویٰ جھوٹا تھا) اور (دنیا میں) جو کچھ باتیں گھڑا کرتے تھے (آج) کسی کا پتہ نہ رہے گا۔ (کیونکہ انکشاف حق کے لئے باطل کا غائب ہوجانا لازم ہے۔)
فائدہاس سے پہلی آیت میں جو سوال ماذآ اَجَبْتُمُ میں کیا گیا اس میں کفار سے انبیاء کو جواب دینے کے متعلق باز پرس تھی اور یہاں خود انبیاء (علیہم السلام) سے شہادت دلوانا مقصود ہے اس لئے سوال میں کوئی تکرار نہیں۔
Top