Aasan Quran - Al-Anfaal : 58
فَجَعَلَهُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِیْرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ اِلَیْهِ یَرْجِعُوْنَ
فَجَعَلَهُمْ : پس اس نے انہیں کر ڈالا جُذٰذًا : ریزہ ریزہ اِلَّا : سوائے كَبِيْرًا : بڑا لَّهُمْ : ان کا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ اِلَيْهِ : اس کی طرف يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
چنانچہ ابراہیم نے ان کے بڑے بت کے سوا سارے بتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا، تاکہ وہ لوگ اس کی طرف رجوع کریں۔ (25)
25: جیسا کہ سورة صافات :88 میں آنے والا ہے وہ کوئی جشن کا دن تھا جس میں ساری قوم شہر چھوڑ کر کہیں جایا کرتی تھی۔ حضرت ابراہیم ؑ نے ان کے ساتھ جانے سے معذرت کرلی تھی۔ اور جب سارے لوگ چلے گئے تو بت خانے میں جا کر سارے بتوں کو توڑ ڈالا، صرف ایک بڑے بت کو چھوڑ دیا اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنی کلہاڑی بھی اس کی گردن میں لٹکا کر چھوڑ دی۔ اس عمل سے ان کا مقصد یہ تھا کہ وہ لوگ اپنی آنکھوں سے ان بتوں کی بےبسی کا منظر دیکھ سکیں۔ اور یہ سوچیں کہ جو بت خود اپنا دفاع نہیں کرسکتے، وہ دوسروں کی کیا مدد کریں گے۔ بڑے بت کو چھوڑنے کی مصلحت اس سوال و جواب سے واضح ہوگی جو آیت نمبر 63 میں آگے آ رہا ہے۔
Top