Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 90
وَ حَآجَّهٗ قَوْمُهٗ١ؕ قَالَ اَتُحَآجُّوْٓنِّیْ فِی اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنِ١ؕ وَ لَاۤ اَخَافُ مَا تُشْرِكُوْنَ بِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ رَبِّیْ شَیْئًا١ؕ وَسِعَ رَبِّیْ كُلَّ شَیْءٍ عِلْمًا١ؕ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ
وَحَآجَّهٗ : اور اس سے جھگڑا کیا قَوْمُهٗ : اس کی قوم قَالَ : اس نے کہا اَتُحَآجُّوْٓنِّىْ : کیا تم مجھ سے جھگڑتے ہو فِي : میں اللّٰهِ : اللہ وَ : اور قَدْ هَدٰىنِ : اس نے مجھے ہدایت دے دی ہے وَ : اور لَآ اَخَافُ : نہیں ڈرتا میں مَا تُشْرِكُوْنَ : جو تم شریک کرتے ہو بِهٖٓ : اس کا اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے رَبِّيْ : میرا رب شَيْئًا : کچھ وَسِعَ : احاطہ کرلیا رَبِّيْ : میرا رب كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز عِلْمًا : علم اَ : کیا فَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ : سو تم نہیں سوچتے
وہ شئے بہت بری ہے جس شئے کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو خریدا وہ یہ کہ اس کلام سے انکار کیا جو اللہ نے نازل کیا ہے اور یہ انکار بھی محض اس ضد پر کہ وہ کلام اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا اپنے فضل سے کیوں نازل کیا سو وہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ایسے منکروں کے لئے توہین آمیز عذاب ہے ۔2
2 وہ چیز بہت بری ہے جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو ریدا اور وہ بری چیز یہ ہے کہ انہوں نے محض حسد کی بنا پر اس چیز سے انکار کردیا جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی ہے ۔ یعنی قرآن اور اس حسد کی وجہ بھی یہ ہے کہ وہ قرآن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جس بندے پر چاہا کیوں نازل فرمایا لہٰذا یہ لوگ غضب بالائے غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کو ایسا عذاب ہوگا جو ان کو سخت ذلیل کرنیوالا ہے۔ (تیسیر) ہم نے اوپر عرض کیا تھا کہ بیع اور شرا کے ال فاظ کثرت استعمال کیو جہ سے بعض دفعہ جبکہ مقابلہ میں کوئی سکہ نہ ہو ایک دوسرے پر بول دیئے جاتے ہیں۔ اسی بنا پر بعض مفسرین نے یہاں اشترا کے معنی بیع کے کئے ہیں یعنی انہوں نے اپنی جانوں کو جس چیز کے بدلے فروخت کردیا وہ بہت بری ہے مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے زعم باطل کی بنا پر نجات آخروی کے لئے جس چیز کو اختیار کیا ہے۔ وہ بری چیز ہے یہ یہ مطلب ہے کہ جس چیز کے بدلہ انہوں نے اپنی جانوں کو بیچا وہ بہت بری چیز ہے اور وہ چیز جس کے بدلے یہ بیع اور شرا ہوئی وہ قرآن کو خدا کی کتاب ماننے سے ان کا منکر ہونا ہے اور ان کا یہ انکار بھی کسی معقول سبب کی بنا پر نہیں کیونکہ قرآن کے انکار پر کوئی معقول دلیل تو ہو ہی نہیں سکتی، بلکہ یہ انکار محض اس ضد پر ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس بندے پر اپنے فضل سے چاہے اس قرآن کو نازل کر دے ۔ گویا خدا کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنے کسی محبوب بندے پر اس قرآن کو نازل کر دے اور اگر اس نے ایسا کیا ہے کہ ان بدبختوں کی خواہش کے خلاف محمد ﷺ پر یہ قرآن اتارا ہے، تو بس اب یہ اس ضد میں اس کے ماننے سے انکار کر رہے ہیں اور یہ جو فرمایا کہ غضب بالائے غضب کے مستحق ہوگئے تو ایک تو قرآن کا انکار اور دوسرے حسد یا ایک بچھڑے کی پرستش اور اس پر نبی رحمت کا انکار یا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور انجیل کا کفر، پھر اس پر نبی امی اور قرآن کا انکار غرض سب احتمال ہیں جیسا انہوں نے کفر پر کفر کیا ویسا ہی یہ غضب پر غضب کے مستحق ہوئے۔ توہین آمیز عذاب کا یہ مطلب ہے کہ آگ کے عذاب کے علاوہ ذلت بھی میسر ہوگی۔ چونکہ کفر کے ساتھ عناد، ضد اور استکبار بھی تھا اس لئے آگ کے ساتھ تذلیل توہین کا سامان بھی فراہم ہوگا۔ آگے ان کے حسد اور ان کی ضد اور ان کے کفر کی اور باتیں ذکر فرماتے ہیں۔ (تسہیل)
Top