Ahkam-ul-Quran - Al-Qalam : 11
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا١ؕ اُولٰٓئِكَ یُعْرَضُوْنَ عَلٰى رَبِّهِمْ وَ یَقُوْلُ الْاَشْهَادُ هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ١ۚ اَلَا لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِیْنَۙ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ يُعْرَضُوْنَ : پیش کیے جائیں گے عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَيَقُوْلُ : اور کہیں گے وہ الْاَشْهَادُ : گواہ (جمع) هٰٓؤُلَآءِ : یہی ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَبُوْا : جھوٹ بولا عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب پر اَلَا : یاد رکھو لَعْنَةُ اللّٰهِ : اللہ کی پھٹکار عَلَي : پر الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
طعن آمیز اشارتیں کرنیوالا چغلیاں لئے پھرنے والا
قول باری ہے (ھماز مشاء بنمیم، طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے) یعنی لوگوں کی عزت وآبرو کے بارے میں سخت زبان درازی کرنے والا اور ان پر ایسی باتوں کا عیب دھرنے والا جوان کے اندر موجود نہ ہوں۔ قول باری (مشاء بنمیم) سے وہ شخص مراد ہے، جو ایک کی بات دوسرے تک پہنچاتا ہو مقصد اس کا یہ ہو کہ اس طرح لگائی بجھائی کرکے لوگوں کو آپس میں لڑا دے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے (لا یدخل الجنۃ قتات) چغلخور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
Top