Tafseer-e-Madani - Hud : 37
وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
وَاصْنَعِ : اور تو بنا الْفُلْكَ : کشتی بِاَعْيُنِنَا : ہمارے سامنے وَوَحْيِنَا : اور ہمارے حکم سے وَلَا تُخَاطِبْنِيْ : اور نہ بات کرنا مجھ سے فِي : میں الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّغْرَقُوْنَ : ڈوبنے والے
اور تم بناؤ ایک (عظیم الشان) کشتی ہماری نگرانی میں، اور ہماری وحی کے مطابق، اور ان لوگوں کے بارے میں مجھ سے کوئی بات نہ کرنا جو اڑے رہے اپنے ظلم (اور کفر و انکار) پر، کہ انہوں نے بہرحال غرق ہو کر رہنا ہے3
89 ۔ قوم نوح کے لیے غرقابی کے خدائی فیصلے کا اعلان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت نوح کو ہدایت فرمائی گئی کہ اب آپ ان ظالموں کے بارے میں مجھ سے کوئی بات نہیں کرنا کہ انہوں نے بہرحال اب غرق ہو کر رہنا ہے۔ سو اس سے صاف اور صریح طور پر قوم نوح کی غرقابی کے خدائی فیصلے کا اعلان کردیا گیا۔ اس لیے پیغمبر کو اس معروف شفقت کی بناء پر ان کے بارے میں ہدایت فرمائی گئی کہ اب آپ ان کے بارے میں مجھ سے کوئی بات نہیں کرنا کہ اب ان کے لیے عذاب کا وقت آگیا اور اللہ کا عذاب جب آجائے تو پھر کسی طرح ٹل نہیں سکتا۔ سو اب یہ اپنے انجام کو پہنچ کر رہیں گے۔ اور اب ان کے بچنے کی کوئی صورت نہیں کہ ان کا جرم اب اپنی انتہاء کو پہنچ چکا ہے اور یہ اپنے آخری انجام کے مستحق ہوچکے ہیں۔ اور اللہ کا عذاب۔ والعیاذ باللہ۔ جب آجائے تو پھر وہ ٹل نہیں سکتا۔ سو دستور الہی اور سنت خداوندی کے مطابق اب ان لوگوں کے لیے عدالت الہی کے ظہور کا وقت آگیا ہے اور فیصلہ خداوندی کے مطابق اب ان کو غرق کردیا جائے گا۔ پس آپ اپنے اور اپنے اہل ایمان ساتھیوں کے بچاؤ کے لیے ہماری نگرانی میں اور ہماری ہدایات کے مطابق ایک کشتی بناؤ اور خبردار ان ظالموں کے بارے میں ہم سے کوئی بات نہ کرنا کہ انہوں نے اب بہرحال غرق ہو کر رہنا ہے کہ ان کی مدت مہلت ختم ہوگئی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو منکرین و مکذبین کو ڈھیل خواہ کتنی ہی ملے ان کا نتیجہ و انجام بہرحال ہلاکت و تباہی ہے۔ اس لیے اس طرح ڈھیل سے نہ ان لوگوں کو کبھی دھوکے میں پڑنا چاہیے اور نہ دوسروں کو۔ والعیاذ باللہ۔
Top