Madarik-ut-Tanzil - Hud : 37
وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
وَاصْنَعِ : اور تو بنا الْفُلْكَ : کشتی بِاَعْيُنِنَا : ہمارے سامنے وَوَحْيِنَا : اور ہمارے حکم سے وَلَا تُخَاطِبْنِيْ : اور نہ بات کرنا مجھ سے فِي : میں الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّغْرَقُوْنَ : ڈوبنے والے
اور ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے روبرو بناؤ۔ اور جو لوگ ظالم ہیں ان کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا کیونکہ وہ ضرور غرق کردیے جائیں گے۔
کشتی بنائو : 37: وَاصْنَعِِ الْفُلْکَ بِاَ عْیُنِنَا (تو ہماری نگرانی میں کشتی بنا) یہ موضع حال میں ہے۔ یعنی اس کو بنا اس حال میں کہ وہ محفوظ ہو۔ اور حقیقۃً یہ ملتبسا باعیننا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے ساتھ نگران مقرر تھے جو اس بات کی نگرانی کرتے تھے کہ اس کی بناوٹ میں کوئی خرابی پیدا نہ ہونے پائے۔ وَوَحْیِنَا (اور ہماری وحی سے) پس ہم تیری طرف وحی کو الہام کرتے ہیں کہ تم نے کس طرح اس کام کو انجام دینا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ انہیں کشتی کی صنعت معلوم نہ تھی۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی کہ پرندے کے سینے کی طرح۔ وَلَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا (اور مت مجھے خطاب کرنا ان لوگوں کے متعلق جو ظالم ہیں) اپنی قوم کی حالت کے متعلق تم مجھے نہ پکارنا اور نہ عذاب کے دور کرنے کی شفاعت کرنا۔ اِنَّھُمْ مُّّّغْرَقُوْنَ (بیشک ان کو ہم ڈبوئیں گے) ان پر غرق کا حکم لگ چکا اور فیصلہ ہوچکا۔ قلم خشک ہوچکے اب اس کے رکنے کا کوئی راستہ نہیں۔
Top