Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 81
وَ اللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّمَّا خَلَقَ ظِلٰلًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْجِبَالِ اَكْنَانًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ سَرَابِیْلَ تَقِیْكُمُ الْحَرَّ وَ سَرَابِیْلَ تَقِیْكُمْ بَاْسَكُمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ جَعَلَ : بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّمَّا : اس سے جو خَلَقَ : اس نے پیدا کیا ظِلٰلًا : سائے وَّجَعَلَ : اور بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الْجِبَالِ : پہاڑوں اَكْنَانًا : پناہ گاہیں وَّجَعَلَ : اور بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے سَرَابِيْلَ : کرتے تَقِيْكُمُ : بچاتے ہیں تمہیں الْحَرَّ : گرمی وَسَرَابِيْلَ : اور کرتے تَقِيْكُمْ : بچاتے ہیں تمہیں بَاْسَكُمْ : تمہاری لڑائی كَذٰلِكَ : اسی طرح يُتِمُّ : وہ مکمل کرتا ہے نِعْمَتَهٗ : اپنی نعمت عَلَيْكُمْ : تم پر لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْلِمُوْنَ : فرمانبردار بنو
اور اللہ نے اپنی پیدا کردہ بہت سی چیزوں سے تمہارے لئے طرح طرح کے سایوں کا بھی بندوبست کردیا، اور اسی نے تمہارے لئے پہاڑوں سے (مضبوط) پناہ گاہیں بھی بنادیں، اور تمہارے لئے ایسی پوشاکیں بھی مہیا فرما دیں، جو تمہیں بچاتی ہیں گرمی (اور سردی) سے، اور ایسی پوشاکیں بھی، جو تمہاری آپس کی لڑائی کے دوران تمہاری حفاظت کرتی ہیں، اللہ اسی طرح تم پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرتا ہے تاکہ تم لوگ فرمانبردار بن جاؤ،1
167۔ سایوں کی نعمت کا انتظام : سو ارشاد فرمایا گیا اور اللہ نے اپنی پیدا کردہ چیزوں سے تمہارے لیے طرح طرح کے سایوں کا بھی انتظام فرمایا۔ مکانوں، چھپروں، پہاڑوں، غاروں اور درختوں اور بادلوں وغیرہ کے ذریعے۔ تاکہ تم لوگ دھوپ کی تپش و تمازت سے بچ سکو اور طرح طرح کے ان سایوں کے اندر تم آرام کرسکو اور ٹھنڈی میٹھی نیند سو سکو۔ ورنہ تمہارا کیا حال ہوتا۔ تپتی دھوپ اور لو کے اندر تم جھلس کر رہ جاتے۔ سو اس گرمی اور لو سے بچنے کیلئے جب کسی ٹھنڈے پر سکون سائے میں بیٹھوتوسوچو کہ اس ٹھنڈے پر سکون اور راحت بخش سائے کی اس نعمت سے ہمیں کس نے نوازا وہ کیسی قدرت وحکمت اور رحمت و عنایت والی ذات ہے ؟ اور اس کا ہم پر کیا حق ہے۔ ؟ اور اسکا وہ حق ہم کس طرح ادا کرسکتے ہیں ؟ سو وہی ہے اللہ خالق ومالک حقیقی اور معبود برحق۔ اور اس کا حق یہ ہے کہ اپنا چہرہ اس مالک کے آگے ڈال دیا جائے اور اپنے آپ کو اس کے حکم وارشاد اور اس کی رضاء و خوشنودی کے تابع کردیا جائے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ وباللہ التوفیق وھو الھادی الی سواء السبیل۔ 168۔ پہاڑی پناہ گاہوں میں سامان عبرت و بصیرت : سو اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا اور اسی نے تمہارے لیے پہاڑوں سے طرح طرح کی پناہ گاہیں بھی بنادی۔ یعنی قسماقسم کی وہ غاریں جو تمہیں سردی و گرمی سے بھی بچاتی ہیں اور دشمن کے وار سے بھی۔ جیسا کہ آج جہاد افغانستان کی زندہ مثال ہمارے سامنے موجود ہے کہ نہتے مجاہدین نے انہی پہاڑوں اور غاروں کی مدد سے اور اپنی ناقابل شکست قوت ایمانی کی بناء پر دور حاضر کی سب سے بڑی شیطانی سپرپاور روس کو ذلیل وخوار کرکے اپنے مالک سے نکال باہر کیا اور اس پر ایسی کاری ضرب لگائی کہ اس کا وجود ہی ٹکڑے ٹکڑے اور پاش پاش ہوگیا۔ اور وہ دنیا کیلئے نشان عبرت بن گیا۔ والحمد اللہ۔ سو تم لوگ سوچو کہ جگہ جگہ پائے جانے والے عظیم الشان پہاڑی سلسلوں میں پائی جانے والی قسم قسم کی مضبوط ومستحکم اور بےحدوحساب غاروں کو بنایا کس نے ؟ جن سے تمہارے طرح طرح کے عظیم الشان فوائد و منافع وابستہ ہیں۔ سو وہ کیسی قادر مطلق اور حکیم مطلق ذات ہے جس کی نہ قدرت وحکمت کی کوئی حد و انتہا ہے اور نہ اس کی رحمت و عنایت کی کوئی غایت ونہایت۔ سو وہی اللہ وحدہ لاشریک معبود برحق۔ اور وہی اس کا حق دار ہے کہ اپنی گردن اس کے آگے ڈال دی جائے۔ یہ اس کا حق بھی ہے اور اسی میں بندے کی بہتری بھی ہے۔ دنیا کی اس عارضی زندگی میں بھی اور آخرت کے اس ابدی جہاں میں بھی۔ وباللہ التوفیق۔ 169۔ تمہارے لباسوں میں سامان عبرت و بصیرت : سو ارشاد فرمایا گیا " اور طرح طرح کی ایسی پوشاکیں بھی جو تم کو گرمی سے بچاتی ہیں اس نے تم لوگوں کو بخشی ہیں " جو تم لوگوں کو گرمی بھی بچاتی ہیں اور سردی سے بھی۔ کیونکہ جو پوشاک گرمی سے بچائے گی وہ سردی سے بھی بچائے گی۔ لیکن ذکر صرف گرمی کا فرمایا گیا کہ ضدین میں سے ایک کا ذکر دوسرے کو مستلزم ہوتا ہے۔ اور دوسرے اس لئے کہ عربوں کے یہاں جو کہ اس کتاب حکیم کے اولین مخاطب تھے اور ہیں۔ انکے یہاں اصل مسئلہ گرمی سے بچاؤکاہی تھا کہ سردی تو وہاں اتنی شدید ہوتی ہی نہیں۔ الا نادرا۔ (جامع، صفوۃ۔ محاسن، مراغی اور ابن کثیر وغیرہ) بہرکیف طرح طرح کی پوشاکیں مہیا کرنے کی یہ نعمت ایک اور عظیم الشان نعمت ہے جس سے قدرت نے تمہیں نوزا ہے " سرابیل "، " سربال " کی جمع ہے۔ جس کے معنی قمیص کے بھی آتے ہیں اور مطلق لباس کے بھی۔ یہاں پر اس کے یہی معنی مراد ہیں۔ سو لباس کی یہ نعمت بھی قدرت کی ایک عظیم الشان نعمت ہے۔ والحمد للہ۔ 170۔ تمہاری زرہوں کے اندر بھی درس عبرت و بصیرت ہے : سو ارشاد فرمایا گیا " اور ایسی پوشاکیں بھی جو لڑائی کے دوران تمہاری حفاظت کرتی ہیں " یعنی لوہے وغیرہ کی وہ زرہیں جو تم لوگ لڑائی میں پہنتے ہو۔ دشمن کے وار سے بچنے کیلئے۔ اور لوہے کے ان لباسوں یعنی زرہ وغیرہ کا استعمال قدیم زمانے میں چلا آرہا ہے۔ سو یہ قدرت کی کتنی عنایت ہے تم پر اے لوگوں۔ سوزرہ سازی میں کام آنیوالے خام مواد کو بھی اسی خالق کل مالک مطلق نے پیدا فرمایا۔ اور اتنی بےحد وحساب مقدار میں پیدا فرمایا۔ اور جگہ جگہ اس کے ذخیروں کے ذخیرے رکھ دیے۔ اور تم کو عقل کے اس جوہر سے بھی اسی نے نوازا جس کے ذریعے تم لوگ یہ سب کام کرتے ہو۔ سو ان تمام نعمتوں کا تقاضایہ ہے کہ تم لوگ دل وجان سے اپنے اس خالق ومالک کے آگے جھک جاؤ اور ہمیشہ جھکے ہی رہو۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرید : 171۔ عطاء نعمت کا تقاضا قدر نعمت اور شکرمنعم : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ان عظیم الشان نعمتوں کا تقاضا ہے کہ تم لوگ ان کی قدر کرو۔ منعم حقیقی کا شکر ادا کرو۔ تاکہ تم لوگ فرمانبردار بن جاؤ اپنے خالق ومالک اور واہب مطلق کے۔ اور دل وجان سے اس وحدہ لاشریک کے حضور جھک جاؤ۔ اور اس طرح تم دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز ہوجاؤ۔ وباللہ التوفیق وھو المیسر بکل عسیر۔ بہرکیف اس خالق ومالک کی بخشی ہوئی طرح طرح کی ان نعمتوں کا تقاضا یہ تھا اور یہ ہے کہ تم لوگ دل وجان سے جھک جاؤ اس واہب مطلق کے حضور کہ یہ اس کا حق بھی ہے جو اس کے بندوں پر واجب ہوتا ہے اور اسی میں ان کا بھلا بھی ہے۔ اس دنیا میں بھی آخرت کے اس ابدی جہاں میں بھی کہ اس سے ایک طرف تو ان نعمتوں میں خیر وبرکت اور بڑھوتری نصیب ہوگی اور دوسری طرف اس سے آخرت کے اجروثواب کی دولت بھی ملے گی۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرید، وعلی مایحب ویرید بکل حال من الاحوال۔
Top