Tafheem-ul-Quran - An-Nahl : 81
وَ اللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّمَّا خَلَقَ ظِلٰلًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْجِبَالِ اَكْنَانًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ سَرَابِیْلَ تَقِیْكُمُ الْحَرَّ وَ سَرَابِیْلَ تَقِیْكُمْ بَاْسَكُمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ جَعَلَ : بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّمَّا : اس سے جو خَلَقَ : اس نے پیدا کیا ظِلٰلًا : سائے وَّجَعَلَ : اور بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الْجِبَالِ : پہاڑوں اَكْنَانًا : پناہ گاہیں وَّجَعَلَ : اور بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے سَرَابِيْلَ : کرتے تَقِيْكُمُ : بچاتے ہیں تمہیں الْحَرَّ : گرمی وَسَرَابِيْلَ : اور کرتے تَقِيْكُمْ : بچاتے ہیں تمہیں بَاْسَكُمْ : تمہاری لڑائی كَذٰلِكَ : اسی طرح يُتِمُّ : وہ مکمل کرتا ہے نِعْمَتَهٗ : اپنی نعمت عَلَيْكُمْ : تم پر لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْلِمُوْنَ : فرمانبردار بنو
اُس نے اپنی پیدا کی ہوئی بہت سی چیزوں سے تمہارے لیے سائے کا انتظام کیا، پہاڑوں پر تمہارے لیے پناہ گاہیں بنائیں، اور تمہیں ایسی پوشاکیں بخشیں جو تمہیں گرمی سے بچاتی ہیں76 اور کچھ دُوسری پوشاکیں جو آپس کی جنگ میں تمہاری حفاظت کرتی ہیں۔77 اس طرح وہ تم پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرتا ہے78 شاید کہ تم فرمانبردار بنو
سورة النَّحْل 76 سردی سے بچانے کا ذکر یا تو اس لیے نہیں فرمایا گیا کہ گرمی میں کپڑوں کا استعمال انسانی تمدن کا تکمیلی درجہ ہے اور درجہ ٔ کمال کا ذکر کردینے کے بعد ابتدائی درجات کے ذکر کی حاجت نہیں رہتی، یا پھر اسے خاص طور پر اس لیے بیان کیا گیا ہے کہ جن ملکوں میں نہایت مہلک قسم کی باد سموم چلتی ہے وہاں سردی کے لباس سے بھی بڑھ کر گرمی کا لباس اہمیت رکھتا ہے۔ ایسے ممالک میں اگر آدمی سر، گردن، کان اور سارا جسم اچھی طرح ڈھانک کر نہ نکلے تو گرم ہوا اسے جھُلس کر رکھ دے، بلکہ بعض اوقات تو آنکھوں کو چھوڑ کر پورا منہ تک لپیٹ لینا پڑتا ہے۔ سورة النَّحْل 77 یعنی زرہ بکتر۔ سورة النَّحْل 78 اتمام حجت یا تکمیل نعمت سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ زندگی کے ہر پہلو میں انسان کی ضروریات کا پوری جز رسی کے ساتھ جائزہ لیتا ہے اور پھر ایک ایک ضرورت کو پورا کرنے کا انتظام فرماتا ہے۔ مثلا اسی معاملے کو لیجیے کہ خارجی اثرات سے انسان کے جسم کی حفاظت مطلوب تھی۔ اس کے لیے اللہ نے کس کس پہلو سے کتنا کتنا اور کیسا کچھ سروسامان پیدا کیا، اس کی تفصیلات اگر کوئی لکھنے بیٹھے تو ایک پوری کتاب تیار ہوجائے۔ یہ گویا لباس اور مکان کے پہلو میں اللہ کی نعمت کا اتمام ہے۔ یا مثلا تغذیے کے معاملہ کو لیجیے۔ اس کے لیے کتنے بڑے پیمانے پر کیسے کیسے تنّوعات کے ساتھ کیسی کیسی جُزئی ضرورتوں تک کا لحاظ کر کے اللہ تعالیٰ نے بےحد و حساب ذرائع فراہم کیے، ان کا اگر کوئی جائزہ لینے بیٹھے تو شاید محض اقسام غذا اور اشیاء ِ غذا کی فہرست ہی ایک ضخیم مجلد بن جائے۔ یہ گویا تغذیہ کے پہلو میں اللہ کی نعمت کا اتمام ہے۔ اسی طریقہ سے اگر انسانی زندگی کے ایک ایک گوشے کا جائزہ لے کر دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ ہر گوشے میں اللہ نے ہم پر اپنی نعمتوں کا اتمام کر رکھا ہے۔
Top