Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 56
ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ : پھر ہم نے تمہیں زندہ کیا مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ : تمہاری موت کے بعد لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : احسان مانو
پھر ہم نے اٹھا کھڑا کیا تم سب کو (اپنی رحمت و عنایت سے) تمہارے مر چکنے کے بعد، تاکہ تم لوگ احسان مانو (اور اپنے منعم حقیقی کا) شکر بجا لاؤ6،
160 " مِنْ بَعْد مَوْتِکُمْ " سے مراد ؟ : سو " من بعد موتکم " میں وارد لفظ " موت " کے بارے میں حضرات اہل علم کے دو قول ہیں۔ ایک یہ کہ یہاں پر موت سے مراد اس کا حقیقی معنی نہیں بلکہ اس سے مراد اس کا مجازی معنی ہے۔ اس لئے کہ موت کا اطلاق بطور مجاز، نیند، غنودگی اور بےہوشی وغیرہ پر بھی ہوتا ہے، جیسا کہ سو کر اٹھنے کے بعد پڑھی جانے والی دعائے ماثور میں ارشاد فرمایا گیا ہے۔ " الْحَمْدُ لِلّٰہ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَااَمَاتَنَا وَاِلَیْہ النُّشُوْرُ " ۔ کہ اس دعا میں وارد لفظ موت سے نیند ہی مراد ہے۔ اسی لئے بعض لوگوں نے کہا کہ " من بعد موتکم " میں بھی موت سے مراد حقیقی موت نہیں بلکہ نیند ہے۔ یعنی وہ لوگ حقیقت میں مرے نہیں تھے بلکہ ان پر ایک طرح کی نیند طاری ہوگئی تھی، مگر جمہور علماء و مفسرین کرام کے نزدیک اس آیت کریمہ میں وارد لفظ موت اپنے حقیقی معنوں ہی میں مستعمل ہے، اور بلاوجہ اس کو مجاز پر محمول کرنے کی ضرورت بھی نہیں، یعنی وہ لوگ حقیقت میں مرگئے تھے، کیونکہ جب تک کوئی قرینہ صارفہ موجود نہ ہو لفظ کو اپنے حقیقی معنی سے پھیرنا درست نہیں، بہرکیف بنی اسرائیل کو انکے اس بیہودہ مطالبے پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اور اس طرح ان کو اپنی اس گستاخی اور اس جرم کی سزا نقدا نقد مل گئی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 161 شکر نعمت کی تعلیم و تذکیر۔ وباللہ التوفیق : یعنی ہم نے تم پر یہ احسان کیا تاکہ تم شکر ادا کرو اس احسان کا کہ ہمارے مالک نے اپنے کرم سے ہمیں اتنے بڑے انعام سے نوازا کہ زندگی کی نعمت بھی دوبارہ عطاء فرمائی، توبہ و استغفار اور انابت و اعتذار کا موقع بھی بخشا، اور بعث بعد الموت کا نمونہ بھی دکھلا دیا، جس کے بعد ہمارا ایمان ایک درجے میں استدلالی سے بڑھ کر شہودی ایمان ہوگیا، جو کہ ناقابل تزلزل ہوتا ہے سو اس کرم بالائے کرم کو دیکھ کر تم لوگ دل و جان سے اس کے حضور جھک جاؤ اور اس طرح شکر منعم اور اس کے حضور خشوع و خضوع سے سرشار ہوجاؤ کہ اس میں خود تمہارا اپنا ہی بھلا ہے۔ وباللہ التوفیق -
Top