Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 39
لَوْ یَعْلَمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا حِیْنَ لَا یَكُفُّوْنَ عَنْ وُّجُوْهِهِمُ النَّارَ وَ لَا عَنْ ظُهُوْرِهِمْ وَ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
لَوْ يَعْلَمُ : کاش وہ جان لیتے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) حِيْنَ : وہ گھڑی لَا يَكُفُّوْنَ : وہ نہ روک سکیں گے عَنْ : سے وُّجُوْهِهِمُ : اپنے چہرے النَّارَ : آگ وَلَا : اور نہ عَنْ : سے ظُهُوْرِهِمْ : انکی پیٹھ (جمع) وَ : اور لَا هُمْ : نہ وہ يُنْصَرُوْنَ : مدد کیے جائیں گے
اگر کسی طرح جان لیتے کافر لوگ اس ہولناک وقت کو کہ جب یہ دوزخ کی لپکیں مارتی ہوئی اس آگ کو نہ روک سکیں گے نہ اپنے چہروں سے اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ہی ان کی کہیں سے کوئی مدد کی جائے گی تو ان کا حال کچھ اور ہی ہوتا
51 دولت ایمان و یقین سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ایمان و یقین اور خاص کر آخرت کا ایمان و یقین دارین کی سعادت و سرخروئی کی اصل بنیاد ہے۔ اگر آخرت کا ایمان و یقین ان لوگوں کو ہوتا اور وہاں کے حال سے یہ کسی قدر واقف و آگاہ ہوتے تو ان کا حال یقینا اس سے یکسر مختلف ہوتا۔ یعنی " لو " شرطیہ کی جزاء یہاں پر محذوف ہے جو کہ بلاغت کا تقاضا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کفار چونکہ آخرت کی سزا و جزاء پر ایمان نہیں رکھتے اس لئے اپنی غفلت و بیخبر ی اور لاپرواہی کی بناء پر یہ اس طرح کے سوال کرتے اور ایسی بےمقصد و لایعنی زندگی گزارتے ہیں۔ ورنہ اگر آخرت کے اس ہولناک دن اور وہاں کے عذاب کا کسی بھی قدر ان کو کوئی علم و اندازہ ہوجائے تو ان کی زندگی کے اطوار یکسر بدل جائیں۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ ایمان بالآخرۃ زندگی کی اصلاح کے لئے سب سے اہم اساس و بنیاد ہے اور اس سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور یہ ایک ظاہر بات ہے۔ کیونکہ آخرت کے ایمان و یقین سے محرومی کے بعد انسان کی زندگی بےمقصد اور لایعنی ہو کر رہ جاتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ان کافروں کو اس وقت کا کچھ اندازہ ہوجاتا جبکہ آتش دوزخ ان کو ہر طرف سے اپنے گھیرے میں لیے ہوگی اور ان کی بےبسی کا حال یہ ہوگا کہ یہ نہ اس کو آگے سے دور کرسکیں گے نہ پیچھے سے اور نہ ان کے حمایتی اور خود ساختہ حاجت رواؤں اور مشکل کشاؤں کی طرف سے ان کی کوئی مدد ہو سکے گی اور نہ ان کی وہ پارٹی اور جمعیت ان کی کچھ کام آسکے گی جس پر انکو بڑا ناز ہے اور نہ ان کے ان خود ساختہ معبودوں اور شرکاء میں سے کوئی ان کا سہارا بن سکے گا جن پر آج یہ لوگ تکیہ کیے ہوئے ہیں۔ اگر یہ اس حال کو جان لیتے اور اس کا ان کو کچھ بھی اندازہ ہوتا تو ان کے لچھن یہ نہ ہوتے اور ان کا حال کچھ اور ہی ہوتا۔ کاش کہ یہ لوگ اس حقیقت کو جان لیتے اور یہ راہ راست پر آجاتے۔
Top