Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 106
قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیْنَا شِقْوَتُنَا وَ كُنَّا قَوْمًا ضَآلِّیْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب غَلَبَتْ : غالب آگئی عَلَيْنَا : ہم پر شِقْوَتُنَا : ہماری بدبختی وَكُنَّا : اور ہم تھے قَوْمًا : لوگ ضَآلِّيْنَ : راستہ سے بھٹکے ہوئے
اے ہمارے پروردگار ! ہم پر ہماری کم بختی غالب ہوگئی اور راستے سے بھٹک گئے
106: قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیْنَا (وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر غالب آگئی) ہمیں گھیر لیا : شِقْوَتُنَا (ہماری بدبختی نے) قراءت : حمزہ و علی نے شقا و تنا پڑھا ہے اور یہ دونوں مصدر ہیں۔ مطلب یہ ہے ہم اپنے برے اعمال سے بدبخت ہوگئے جو ہم نے کیے۔ اہلِ تاویل کا قول : ہم پر غالب آگئی وہ بدبختی جو ہمارے لیے لکھی تھی۔ یہ درست نہیں ہے کیونکہ وہ لکھا جاتا ہے جو کہ بندہ کرتا اور جس کے متعلق وہ جانتا ہے کہ وہ اسی کا چنائو کرے گا اور نہیں لکھا جاتا اس کے علاوہ کہ جس کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ اس کے اختیار کرے گا۔ پس بندہ مغلوب و مضطر فعل میں نہ ہوا۔ اہل جہنم یہ بات بطور معذرت کریں گے کیونکہ وہ جانتے ہونگے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں بڑی کوتاہی کی ہے پس اس موقعہ پر یہ مناسب نہیں کہ وہ اپنے قصور کے سلسلے میں اپنے نفوس کیلئے معافی طلب کریں اور اسی لئے بطور اعتراف کہیں گے۔ وَکُنَّا قَوْمًا ضَآ لِّیْنَ (اور ہم راستہ کو گم کرنے والے لوگ تھے) حق و صواب سے گم گشتہ تھے۔
Top