Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 39
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ
قَالَ : اس نے عرض کیا رَبِّ : میرے رب انْصُرْنِيْ : میری مدد فرما بِمَا : اس پر جو كَذَّبُوْنِ : انہوں نے مجھے جھٹلایا
اس ضد اور ہٹ دھرمی پر اس پیغمبر نے دعا کی کہ اے میرے رب اب تو ہی میری مدد فرما اس لیے کہ یہ لوگ تو میری تکذیب ہی پر کمربستہ ہوچکے ہیں
51 پیغمبروں کا حاجت روا و مشکل کشا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے : سو کفار کی اس ہٹ دھرمی اور بہتان بازی اور الزام تراشی کے جواب میں پیغمبر نے رب سے دعا کی کہ " رب میری مدد فرما کہ ان لوگوں نے مجھے جھٹلا دیا "۔ کہ تو ہی ہے اے میرے مالک سب کی مدد کرنے والا اور ہر کسی کا حاجت روا و مشکل کشا اور فریاد رس۔ اور جب انبیاء و رسل بھی اسی وحدہ لاشریک کے محتاج ہیں اور ان میں سے بھی کوئی ہستی حاجت روا و مشکل کشا نہیں تو پھر اور کون ہوسکتا ہے جسے حاجت روا و مشکل وغیرہ مانا جاسکے ؟ بہرکیف پیغمبر نے اپنے رب کے حضور دعاء کی کہ اے میرے رب ان لوگوں نے مجھے جھٹلا دیا ہے اور اب یہ میری کوئی بات ماننے کو تیار نہیں۔ اس لیے تو اے میرے مالک انکے مقابلے میں میری مدد فرما اور ان پر وہ عذاب لے آ جس کا تو نے مجھ سے وعدہ فرما رکھا ہے۔ کیونکہ اب ان لوگوں کے زندہ اور باقی رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ بلکہ اب ان کا وجود اس دھرتی پر ایک ناروا بوجھ بن کر رہ گیا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو حضرات انبیائے کرام بھی اللہ تعالیٰ کے حضور ہی دست دعا وسوال دراز کرتے ہیں کہ ان کا حاجت روا و مشکل کشا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اور وہ بھی اپنی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لیے اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے تھے۔ تو پھر اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون ہے جو کسی کا حاجت روا و مشکل کشا ہو سکے ؟۔ اللہ تعالیٰ زیغ وضلال کے ہر شائبے سے محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top