Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 68
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَهُوَ : البتہ وہ الْعَزِيْزُ : غالب الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اس کے باوجود ان لوگوں کو یہ مہلت ؟ واقعی تمہارا رب بڑا ہی زبردست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مہربان بھی ہے
41 رب کی صفت ِ عزت و رحمت کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک تمہارا رب بڑا ہی زبردست انتہائی مہربان ہے۔ اور زبردست اتنا کہ کوئی بھی اس کی گرفت و پکڑ سے بچ نہیں سکتا۔ مگر مہربان اتنا کہ بڑے سے بڑے مجرموں کو بھی مہلت پر مہلت دئے جاتا ہے۔ اور اس کی رحمت کا دروازہ ہر ایک کے لئے کھلا ہے ۔ فَلَکَ الْحَمْدُ یَارَبّیْ کَمَا یَلِیْقُ بِجَلَالِ وَجْھِکَ وَعَظِیْمِ سُلطانک۔ سو اس کی قوت وقدرت سب پر فائق اور سب سے اعلیٰ وبالا ہے۔ ذرا دیکھو تو سہی کہ کہاں فرعون کا وہ طمطراق تھا اور وہ ۔ { اَنَا رَبُّکُمُ الاَعْلیٰ } ۔ کے دعوے کرتا اور اپنی خدائی کے نعرے بلند کرتا تھا۔ اور کہاں آج اس کا یہ انجام ہے کہ اس کو کوڑے کرکٹ کی طرح اپنے لاؤ لشکر سمیت غرق دریا کردیا گیا۔ سو یہ اسی قادر مطلق و عزیز وقہار کی قدرت و کارستانی کا ایک نمونہ و مظہر ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی وہ مہربان بھی اتنا بڑا ہے کہ سچی توبہ پر زندگی بھر کے گناہ یکسر معاف فرما دیتا ہے اور ان کو توبہ و رجوع الی اللہ کی مہلت دیتا ہے تاکہ وہ اپنے ہولناک انجام سے بچ جائیں۔ بہرکیف یہ اس سرگزشت کے آخر میں ترجیع کی آیت کریمہ ہے جس کو اس سورة کریمہ میں بار بار دوہرایا گیا۔ سو اس میں بندوں کے لیے یہ درس عظیم ہے کہ ان کو اس ربِّ عزیز و قدیر کی گرفت و پکڑ سے ہمیشہ ڈرتے رہنا چاہیے کہ اس کی گرفت و پکڑ بڑی ہی سخت ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا ۔ { اِنَّ اَخْذَہ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ } ۔ نیز اس کی رحمت و عنایت کی امید سے بھی ہمیشہ سرشار رہنا چاہیے کہ اس کی رحمت بڑی ہی وسیع ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا ۔ { رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ } ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رحمت و عنایت کے سائے میں رکھے اور نفس و شیطان کے ہر شر سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top