Mutaliya-e-Quran - An-Naml : 44
اَلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ زِدْنٰهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوْا یُفْسِدُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا وَصَدُّوْا : اور روکا عَنْ : سے سَبِيْلِ : راہ اللّٰهِ : اللہ زِدْنٰهُمْ : ہم بڑھا دیں گے انہیں عَذَابًا : عذاب فَوْقَ : پر الْعَذَابِ : عذاب بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يُفْسِدُوْنَ : وہ فساد کرتے تھے
اور ذرا انہیں آدمؑ کے دو بیٹوں کا قصہ بھی بے کم و کاست سنا دو جب اُن دونوں نے قربانی کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی نہ کی گئی اُس نے کہا "میں تجھے مار ڈالوں گا" اس نے جواب دیا "اللہ تو متقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے
[ وَاتْلُ عَلَيْهِمْ : اور آپ پڑھ کر سنائیں ان لوگوں کو ] [ نَبَاَ ابْنَيْ اٰدَمَ : حضرت آدم کے دو بیٹوں کی خبر ] [ بِالْحَقِّ ۘ: حق کے ساتھ ] [ اِذْ : جب ] [ قَرَّبَا : ان دونوں نے پیش کی ] [ قُرْبَانًا : ایک قربانی ] [ فَتُقُبِّلَ : تو قبول کی گئی ] [ مِنْ اَحَدِهِمَا : ان دونوں کے ایک سے ] [ وَلَمْ يُتَقَبَّلْ : اور نہیں قبول کی گئی ] [ مِنَ الْاٰخَرِ ۭ: دوسرے سے ] [ قَالَ لَاَقْتُلَنَّكَ ۭ : اس نے کہا میں لازما قتل کروں گا تجھ کو ] [ قَالَ : اس نے کہا ] [ اِنَّمَا : کچھ نہیں سوائے اس کے کہ ] [ يَتَقَبَّلُ : قبول کرتا ہے ] [ اللّٰهُ : اللہ ] [ مِنَ الْمُتَّقِيْنَ : تقوی کرنے والوں سے ] ب ج ث : (ف) ۔ بحثا ۔ کسی چیز کو کھود کر اس میں کچھ تلاش کرنا ۔ کریدنا ۔ آیت زیر مطالعہ ۔ ح ج ز : (ض) ۔ عجزا ۔ کسی کام کو کرنے کی قدرت نہ رکھنا ۔ بےاکتیار ہونا ۔ عاجزہونا ۔ آیت زیر مطالعہ ۔ عجوز ۔ فعول کے وزن پر مبالغہ ہے۔ بہت بےاختیار ۔ بوڑھی عورت ۔ ءَاَلِدُ وَاَنَا عَجُوْزٌ [ کیا میں جنوں گی اس حال میں کہ میں بڑھیا ہوں ] ۔ 11:72 ۔ عجز ۔ ج ، اعجاز ۔ کھجور کا کھوکھلا تنا ۔ كَاَنَّهُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنْقَعِرٍ [ گویا کہ وہ کسی اکھڑی ہوئی کھجور کے تنے ہیں ] ۔ 54:20 ۔ (افعال ) اعجازا۔ کسی کو بےاختیار کرنا ۔ عاجز کرنا ۔ وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعْجِزَهٗ مِنْ شَيْءٍ [ اور اللہ وہ نہیں ہے کہ اس کو بےاختیار کردے کوئی بھی چیز ] 35:44 ۔ معجز اسم الفاعل ہے ۔ بےاختیار کرنے والا ۔ عاجز کرنے والا ۔ وَّمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ [ اور تم لوگ عاجز کرنے والے نہیں ] ۔ 6 :134 ۔ (مفاعلہ ) معاجزۃ ۔ کسی کو ہرانے کی کوشش کرنا ۔ مسابقت کرنا ۔ معاجز ۔ اسم الفاعل ہے ۔ ہرانے کی کوشش کرنے والا ۔ آگے نکلنے کی کوشش کرنے والا ۔ وَالَّذِيْنَ سَعَوْا فِيْٓ اٰيٰتِنَا مُعٰجِزِيْنَ [ اور وہ وہ لوگ جنھوں نے بھاگ دوڑ کی ہماری نشانیوں میں ہرانے والا ہوتے ہوئے ] ۔ 22 :51 ۔ ن د م (س) ۔ ندما ۔ پشیمان ہونا ۔ شرمندہ ہونا۔ نادم اسم الفاعل ہے پشیمان ہونے والا ۔ آیت زیر مطالعہ ۔ ندامۃ ۔ اسم ذات ہے ۔ پشیمانی ۔ شرمندگی ۔ وَاَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ [ اور چھپائیں گے پشمانی کو جب وہ لوگ دیکھیں گے عذاب ] ۔ 54:10 ترکیب : نبا کا مضاف الیہ ابنین تھا جو آگے ادم کا مضاف بنا تو اس کا نون گرگیا ۔ بباسط اسم الفاعل ہے ۔ اس نے فعل کا عمل کیا ہے اور اس کا مفعول یدا تھا ۔ یائے متکلم اس کا مضاف الیہ ہے اس لیے یدا کی تنوین ختم ہوئی اور یدی استعمال ہوا ۔ باثمی کی با پر عطف ہونے کی وجہ سے اثمک حالت جز میں آیا ہے ۔ فطوعت کا فاعل نفسہ ہے غرابانکرہ مخصوصہ ہے اور یبحث فی الارض اس کی خصوصیت ہے ۔ لیریہ میں ضمیر فاعلی اللہ کے لیے ہے اور ضمیر مفعولی قاتل کے لیے ہے ۔ یواری کی ضمیر فاعلی بھی قاتل کے لیے ہے ۔ ھذا الغراب مرکب اشاری مثل کا مضاف الیہ ہے اس لیے الغراب حالت جز میں آیا ہے جبکہ مثل کی نصب اکون کی خبر ہونے کی وجہ سے ہے ۔ فاواری کا فاسببیہ ہے جس کے مضارع اواری کو نصب دی ہے ۔ نوٹ :1 ۔ قرآن کریم کوئی قصہ کہانی یا تاریخ کی کتاب نہیں ہے اس لیے اس میں کسی واقعہ کو تفصیلات کے ساتھ اول سے آخر تک بیان نہیں کیا جاتا ۔ البتہ ہدایت کے لیے گزشتہ اقوام کی سرگزشت میں عبرت اور نصیحت کے پہلو کو نمایاں کیا جاتا ہے ۔ اس لیے قرآن کا عام اسلوب یہ ہے کہ اکثر پورا واقعہ ایک جگہ بیان نہیں کرتا ، بلکہ اس کے جتنے حصے سے اس جگہ کی نصیحت کا تعلق ہوتا ہے ، اس کا وہی حصہ بیان کرتا ہے (معارف القرآن ) اس لیے قرآن مجید کا مطالعہ کرنے والوں کے حق میں مفید بات یہ ہے کہ وہ ان تفصیلات کی تلاش میں کو لمبس نہ بنیں ، جنھیں قرآن مجید نے نظر انداز کردیا ہے اور اپنی توجہ کو مقصود کلام پر مرتکز کریں ورنہ ہدایت سے محرومی کا اندیشہ ہے ۔ نوٹ : 2 ۔ قابیل کو یہ جان کر کہ اس کی قربانی قبول نہیں ہوئی ہابیل پر غصہ آیا کہ اس کی قربانی قبول نہیں ہوئی ۔ حالانکہ اس کی قربانی قبول نہ ہونے میں ہابیل کا کوئی دخل نہیں تھا بلکہ قصور اس کا اپنا تھا ۔ لیکن جب آدمی پر حسد کا دورہ پڑتا ہے ۔ تو اس کو اپنی نالائقیاں نظر نہیں آتیں بلکہ وہ اپنی ناکامی کے اسباب دوسروں پر ڈالتا ہے (تدبرالقرآن ) ۔ اِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِيْنَ میں حاسد کے حسد کے علاج کا ذکر کیا گیا ہے کہ کسی شخص کو اللہ تعالیٰ نے کوئی نعمت عطا فرمائی ہے جو اس کو حاصل نہیں ہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی عملی کوتاہی اور گناہوں کی اصلاح کی فکر کرے ۔
Top