Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 68
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَهُوَ : البتہ وہ الْعَزِيْزُ : غالب الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور بلاشبہ آپ کا رب بڑا ہی غالب آنے والا پیار کرنے والا ہے
تیرا رب اے پیغمبر اسلام ! ﷺ زبردست بھی ہے اور پیار کرنے والا بھی : 68۔ اے میرے رسول ﷺ اللہ تعالیٰ اس قسم کے سرکشوں کو جب چاہے پکڑ سکتا ہے اور یہ وجہ ہے کہ وہ جب تک چاہتا ہے ڈھیل دیتا ہے کیونکہ اس کو یہ خطرہ نہیں کہ جب میں چاہوں گا معلوم نہیں یہ پکڑا جائے گا یا نہیں لہذا وہ عین ایسے وقت بھی کہ وہ خود سمجھتا کہ شاید میں پکڑا گیا وہ اس کو چھوڑ دیتا ہے اور بالکل اسی طرح ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس کے سان گمان میں بھی نہیں ہوتا کہ یہاں سے اس کو پکڑ لیا جائے گا لیکن اللہ تعالیٰ اس کو پکڑ لیتا ہے اس لئے کہ یہ پکڑنا اور چھوڑنا اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قانون کے مطابق ہے یہ دنیا کے کسی حکمران کے قانون کے مطابق پکڑنا یا چھوڑنا نہیں ۔ ہاں ! وہ انسانوں کو توبہ واصلاح کی مہلت دیتا ہے اور یہ اس کے پیار کا تقاضا ہے اور وہ بیک وقت عزیز بھی ہے اور رحیم بھی اور اسی میں سارا راز ہے جو سمجھنا چاہتا ہے وہ سمجھ لے اور جو نہیں سمجھنا چاہتا وہ بالکل نہ سمجھے کسی کے سمجھنے سے اس کا کوئی فائدہ اور کسی کے نہ سمجھنے سے اس کا کوئی نقصان ہرگز ہرگز نہیں۔ اس آیت پر اس سورت میں موسیٰ (علیہ السلام) کی سرگزشت ختم کی جارہی ہے اور سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی سرگزشت کے چند نصائح ذکر کی جائیں گی ۔
Top