Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 166
وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیَعْلَمَ الْمُؤْمِنِیْنَۙ
وَمَآ : اور جو اَصَابَكُمْ : تمہیں پہنچا يَوْمَ : دن الْتَقَى : مڈبھیڑ ہوئی الْجَمْعٰنِ : دو جماعتیں فَبِاِذْنِ : تو حکم سے اللّٰهِ : اللہ وَلِيَعْلَمَ : اور تاکہ وہ معلوم کرلے الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور جو بھی کچھ مصیبت تمہیں (غزوہ احد میں) اس روز پہنچی جب کہ (کفر و اسلام کی) ان دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا تو وہ سب اللہ کے اذن سے تھا، اور (یہ اس لئے ہوا کہ) تاکہ اللہ دیکھ لے ایمان والوں کو،
355 ہر کام اللہ کی مشیت اور اس کے اذن سے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو مصیبت تم لوگوں کو پہنچتی ہے وہ اللہ ہی کے اذن سے پہنچتی ہے۔ اللہ کی اس کائنات میں جو بھی کچھ ہوتا ہے وہ اسی کے اذن و مشیت سے ہوتا ہے کہ اس میں دوسری بہت سی مصلحتیں اور حکمتیں تھیں۔ جن کے تقاضے اس کے بغیر پورے نہیں ہوسکتے تھے۔ سو ظاہری سبب اس شکست و ہزیمت کا تم لوگ خود بنے ہو مگر اصل اور حقیقت کے اعتبار سے یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے تھا کہ اس کے پیچھے بڑی حکمتیں اور مصلحتیں کارفرما تھیں۔ اور اس کی اس کائنات میں جو بھی کچھ ہوتا ہے وہ اسی کے اذن و حکم اور ارادہ و مشیت سے ہوتا ہے کہ بادشاہی بہرحال اسی کی ہے اور حکم و تصرف بھی اس میں اسی وحدہ لاشریک کا چلتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس حقیقت کا تقاضا یہی ہے کہ انسان اپنے دل کا بھروسہ اور اعتماد ہمیشہ اپنے اس خالق ومالک پر رکھے جس کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہر چیز کی باگ ڈور ہے اور ہمیشہ مانگے بھی اسی وحدہ لاشریک سے اور اس سے اپنا تعلق بھی صحیح رکھے ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یُحِبُّ و یُرید ۔ اللہ ہمیشہ اپنی مرضیات پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top