Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 57
اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِیْنًا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول لَعَنَهُمُ : ان پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابًا مُّهِيْنًا : رسوا کرنے والا عذاب
بیشک جو لوگ ایذاء پہنچاتے ہیں اللہ کو اور اس کے رسول کو ان پر اللہ کی لعنت (اور پھٹکار) ہے اس دنیا میں بھی اور آخرت (کے اس ابدی جہاں) میں بھی اور اس نے تیار کر رکھا ہے ان کے لئے ایک بڑا ہی رسواکن عذاب
120 اللہ کو ایذا پہنچانے کا جرم اور اس کی سنگینی ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جو لوگ ایذا پہنچاتے ہیں اللہ کو "۔ اس وحدہ لاشریک کے ساتھ کفر و شرک اور معاصی کا ارتکاب کر کے۔ اور اس کی طرف اولاد کی نسبت کر کے، جیسا کہ یہود نے کہا کہ " عزیر اللہ کے بیٹے ہیں " اور نصاریٰ نے کہا کہ " حضرت مسیح اللہ کے بیٹے ہیں " اور مشرکین مکہ نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیا وغیرہ۔ (ابن کثیر، مراغی، صفوہ وغیرہ) ۔ اور صحیحین یعنی صحیح بخاری و مسلم وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ وغیرہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ " ابن آدم مجھے ایذا پہنچاتا ہے۔ وہ زمانے کو گالی دیتا ہے حالانکہ زمانے میں جو کچھ ہوتا ہے وہ میرے ہی حکم سے ہوتا ہے "۔ اسی طرح اس کی شان اقدس و اعلیٰ میں وہ باتیں کہنا جو اس کے خلاف ہیں وہ بھی سب اسی میں داخل ہیں، جیسا کہ یہود بےبہبود نے کہا کہ اللہ فقیر اور محتاج ہے اور ہم غنی و مالدار۔ یا یہ کہ " اللہ کے ہاتھ نہیں " ۔ والعیاذ باللہ ۔ اسی طرح اللہ کے رسول کو اور آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کو اور اللہ کے ولیوں کو ایذا پہنچانا بھی اسی میں داخل ہے۔ سو یہ سب ہی صورتیں اللہ پاک کو ایذا پہنچانے کی ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ (روح، قرطبی، مدارک، معارف اور جامع وغیرہ) ۔ سو اللہ پاک ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ کی جناب اقدس و اعلیٰ میں ایذا رسانی کا جرم سب سے بڑا اور نہایت سنگین جرم ہے جس پر ایسے مجرموں کے لیے نہایت سنگین سزا ہے کہ ان کے لیے اللہ کی لعنت اور پھٹکار ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک بڑا رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل شائبۃ من شوائب ہذہ المعصیۃ والجریمۃ ومن سائر المعاصی والجرائم، بہ العصمۃ وہو المسؤول ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 121 ایذاء رسول کی سنگینی اور اس کے انجام کا ذکر : سو اس سے اللہ کے رسول کی ایذا رسانی کے جرم کی سنگینی اور اس کے انجام کا ذکر فرمایا گیا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جو لوگ ایذا پہنچاتے ہیں اللہ کے رسول کو تو ان کے لیے اللہ کی لعنت ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور اللہ نے ان کے لیے بھی بڑا رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے "۔ سو بڑے ہی سنگین اور ہولناک جرم کا ارتکاب کرتے ہیں وہ لوگ جو پیغمبر کی دلآزاری اور آپ کی ایذا رسانی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ جو آپ ﷺ کی تکذیب اور طعن وتشنیع سے، نیز آپ ﷺ کے صحابہ کرام کو برا کہہ کر۔ کیونکہ آپ ﷺ کا صاف وصریح ارشاد ہے کہ جس نے ان کو ایذا پہنچائی اور تکلیف دی، اس نے مجھے ایذا پہنچائی اور تکلیف دی ۔ " مَنْ اٰذَاہُمْ فَقَدْ اٰذَانِی " ۔ تو پھر کیا خیال ہے آپ کا ان منحوس اور بدبخت لوگوں کے بارے میں جو کہ حضرات صحابہ کرام کے ایمان کو بھی تسلیم نہیں کرتے ۔ والعیاذ باللہ ۔ چناچہ علامہ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کو ایذا پہچانے والوں کا سب سے بڑا مصداق کفار و مشرکین اور روا فض و شیعہ ہیں جو کہ حضرات صحابہ کرام کی تنقیص کرتے اور ان کے سب وشتم کا ارتکاب کرتے اور ان کی طرف ایسی باتوں کی نسبت کرتے ہیں جن سے اللہ نے ان کو بری قرار دیا۔ اور ان سب حضرات کو اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا و خوشنودی کی صاف وصریح طور پر سند عطا فرما دی۔ (ملاحظہ ہو تفسیر ابن کثیر) اسی طرح جن لوگوں نے آپ ﷺ کو " ساحر "، " مجنوں " اور " شاعر " کہا وغیرہ کہ یہ سب ہی صورتیں ایذائے رسول میں داخل اور حرام ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اپنی حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 122 ایذاء رسول کے مرتکبوں کے لیے رسوا کن عذاب ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرمایا گیا کہ ایسوں کے لیے نہایت ہولناک انجام اور رسوا کن عذاب ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ایسے لوگوں کیلئے اللہ کی لعنت اور پھٹکار ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اللہ نے ان کے لیے بڑا رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے "۔ سو ایسے لوگ دنیا میں راہ حق و صواب سے محروم اور دورتر ہوتے چلے جائیں گے جس کے نتیجے میں ان کو آخرت میں دوزخ کے اس ہولناک عذاب سے دوچار ہونا پڑے گا جس کا یہاں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ سو اللہ کی مار اور اس کی لعنت و پھٹکار بہت بڑی اور بہت بری شی ہے۔ اس سے ہمیشہ بچنے کی فکر کرتے رہنا چاہیئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسے لوگ دنیا میں بھی رسوا اور ذلیل و خوار ہوں گے اور آخرت میں بھی۔ اور یہ بڑے ہی رسوا کن عذاب سے دوچار ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو رسول خدا کا محبوب اور اس کا نمائندہ ہوتا ہے۔ پس رسول کو ایذا پہنچانا خود اللہ کو ایذا پہنچانا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسوں کے لیے دنیا و آخرت دونوں میں اللہ کی لعنت اور پھٹکار ہے۔ سو ایسے لوگ دنیا میں بھی ذلیل و خوار ہوں گے اور اللہ نے ان کے لیے آخرت میں بھی ایک بڑا ہی ہولناک اور رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top