Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا١ؕ وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَاْكُلُوْنَ : کھاتے ہیں اَمْوَالَ : مال الْيَتٰمٰى : یتیموں ظُلْمًا : ظلم سے اِنَّمَا : اس کے سوا کچھ نہیں يَاْكُلُوْنَ : وہ بھر رہے ہیں فِيْ : میں بُطُوْنِھِمْ : اپنے پیٹ نَارًا : آگ وَسَيَصْلَوْنَ : اور عنقریب داخل ہونگے سَعِيْرًا : آگ (دوزخ)
بلاشبہ جو لوگ یتیموں کا مال کھاتے ہیں ظلم (اور زیادتی) کے ساتھ، اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں، اور عنقریب ہی انہیں داخل ہونا ہوگا ایک بڑی ہی ہولناک دہکتی آگ میں
22 یتیموں کا مال کھانے والوں کے ہولناک انجام کا بیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ظلم و زیادتی کے ساتھ یتیموں کا مال کھانے والے اپنے پیٹوں میں دوزخ کی آگ ڈال رہے ہیں، والعیاذ باللہ، اور ایسی آگ جو ابتلاء و آزمائش کے تقاضوں کی بنیاد پر آج اس جہاں میں نظر نہیں آتی، کہ مجاہدہ اور امتحان کے اس عالم کا تقاضا یہی ہے، لیکن کل قیامت کے اس جہان میں جو کہ کشف حقائق اور ظہور نتائج کا جہاں ہوگا، اس میں وہ سامنے آجائے گی، اور سب کو نظر آئے گی، کہ وہ عالم عالم مشاہدہ ہوگا، جہاں حقائق کھل کر سامنے آجائیں گے ‘ چناچہ روایات میں آتا ہے کہ حشر کے روز ایسے لوگوں کے مونہوں اور نتھنوں وغیرہ ہر منفذ اور سوراخ سے دھواں نکل رہا ہوگا، جس کو دیکھ کر سب لوگ پہچان لیں گے کہ یہ یتیموں کا مال کھانے والے لوگ ہیں، وَالْعِیَاذ باللّٰہِاسی لئے رسول اللہ ﷺ نے یتیم کا مال کھانے کو سبع موبقات یعنی ان سات بڑے مہلک گناہوں میں سے ایک قرار دیا ہے، جو تباہ و برباد اور ہلاک کردینے والے ہیں، وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْمَ اللہ ہمیشہ ہر غلط قدم سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
Top