Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 76
اُدْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
اُدْخُلُوْٓا : تم داخل ہوجاؤ اَبْوَابَ جَهَنَّمَ : جہنم کے دروازے خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو فِيْهَا ۚ : اس میں فَبِئْسَ : سو بُرا مَثْوَى : ٹھکانا الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے (بڑا بننے) والوں کا
اب داخل ہوجاؤ تم سب جہنم کے دروازوں میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہے سو بڑا ہی برا ٹھکانا ہے تکبر کرنے والوں کا1
140 انکار اور تکبر کا نتیجہ دائمی دوزخ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ منکروں اور متکبروں کو ہمیشہ کے لیے دوزخ میں داخلے کا حکم کردیا جائے گا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " تب ان کو حکم ہوگا کہ اب تم لوگ داخل ہوجاؤ جہنم کے دروازوں میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہے "۔ جو کہ سات ہیں جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { لَہَا سَبْعَۃُ اَبْوَابٍ لِکُلِّ بَابٍ مِّنْہُمْ جُزْئٌ مَقْسُوْمٌ } ۔ (الحجر : 44) ۔ یعنی اب تمہارے لیے کسی عذر و معذرت کی کوئی گنجائش نہیں اب تم جہنم میں داخل ہوجاؤ جہاں تم نے ہمیشہ رہنا ہے۔ سو جہنم کے یہ دروازے تمہارے سامنے کھلے ہوئے ہیں۔ اب تم داخل ہوجاؤ ان کے ذریعے دوزخ میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہوگا۔ سو کبر و غرور اور انکار و تکذیب کا نتیجہ نہایت ہی ہولناک ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ 141 متکبروں کا ٹھکانا بڑا ہی برا ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے تکبر کرنے والوں کا "۔ کہ یہی تکبر ان کو راہ حق سے روکنے کا ایک بنیادی سبب اور بڑا عنصر تھا۔ پس اب اس کے نتیجے میں تم لوگ دوزخ کے اس عذاب الیم کا مزہ چکھتے رہو ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو تکبر اور اپنی بڑائی کا گھمنڈ بیماریوں کی بیماری اور محرومیوں کی محرومی ہے کہ اس کی بنا پر انسان حق سے منہ موڑتا ہے جسکے نتیجے میں وہ ایسے ہولناک عذاب میں مبتلا ہوتا ہے۔ اور وہ بھی اس طور پر کہ اس کو ہمیشہ اسی میں رہنا ہوگا اور ظاہر ہے کہ یہی سب سے برا انجام اور انتہائی ہولناک ٹھکانا ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top