Ruh-ul-Quran - Al-Ghaafir : 76
اُدْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
اُدْخُلُوْٓا : تم داخل ہوجاؤ اَبْوَابَ جَهَنَّمَ : جہنم کے دروازے خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو فِيْهَا ۚ : اس میں فَبِئْسَ : سو بُرا مَثْوَى : ٹھکانا الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے (بڑا بننے) والوں کا
داخل ہوجائو جہنم کے دروازوں میں، اس میں ہمیشہ رہنے کے لیے، پس بہت برا ٹھکانہ ہے تکبر کرنے والوں کا
اُدْخُلُوْٓا اَبْوَابَ جَھَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا ج فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَـکَبِّرِیْنَ ۔ (المؤمن : 76) (داخل ہوجاؤ جہنم کے دروازوں میں، اس میں ہمیشہ رہنے کے لیے، پس بہت برا ٹھکانہ ہے تکبر کرنے والوں کا۔ ) تکبر کرنے والوں کا انجام تم نے جس طرح دنیا میں حق کو نظرانداز کیا اور اہل حق کی باتوں کی تضحیک کی اور اللہ تعالیٰ کے نبیوں کی دعوت کو ناقابلِ اعتنا ٹھہرایا اس کا نتیجہ اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ جہنم کے دروازے کھلے ہیں ان میں داخل ہوجاؤ، اب ہمیشہ اسی میں رہنا ہے اور یہ توقع نہ رکھنا کہ تم اس سے کبھی نکل سکو گے۔ پھر ان سے منہ پھیر کر ارشاد ہوگا کہ کس قدر برا ٹھکانہ ہے جو ان متکبروں کا مقدر بنا ہے۔ لیکن غیرمتوقع ہرگز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی کے مقابلے میں جو بھی بڑائی اور عظمت کا صور پھونکے گا وہ ایک ایسا جرم کرے گا جس سے بڑے جرم کا تصور بھی نہیں ہوسکتا۔
Top