Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 48
وَ مَا نُرِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ اِلَّا هِیَ اَكْبَرُ مِنْ اُخْتِهَا١٘ وَ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَمَا نُرِيْهِمْ : اور نہیں ہم دکھاتے ان کو مِّنْ اٰيَةٍ : کوئی نشانی اِلَّا هِىَ اَكْبَرُ : مگر وہ زیادہ بڑی ہوتی تھی مِنْ اُخْتِهَا : اپنی بہن سے وَاَخَذْنٰهُمْ : اور پکڑ لیا ہم نے ان کو بِالْعَذَابِ : عذاب میں۔ ساتھ عذاب کے لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ : تاکہ وہ لوٹ آئیں
اور ہم ان کو جو بھی کوئی نشانی دکھاتے وہ اپنے سے پہلے والی نشانی سے کہیں بڑھ کر ہوتی اور (اس طرح) ہم ان کو پکڑتے رہے عذاب میں تاکہ وہ باز آجائیں
64 فرعونیوں کے لیے بڑی بڑی نشانیوں کا انتظام : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم انکو ایک سے بڑھ کر ایک نشانی دکھاتے رہے تاکہ وہ باز آجائیں "۔ اپنے کفر وعناد اور مخالفت و عداوتِ حق سے۔ اور وہ راہ حق و صواب کو اپنا کر دائمی اور ابدی ہلاکت و تباہی سے بچ سکیں اور عذاب الیم کی بجائے دارین کی سعادت و سرخروئی اور فوز و فلاح کا سامان کرسکیں۔ سو یہ ان نشانیوں کی طرف اشارہ ہے جو پہلی نشانیوں کی تکذیب کے بعد فرعونیوں کو دکھائی گئی تھیں۔ اور یہ نشانیاں تنبیہی نوعیت کی تھیں جو مختلف عذابوں کی شکل میں انکو دکھائی گئی تھیں تاکہ انکو اللہ پاک کی پکڑ اور انکے عذاب و انتقام کا کسی قدر اندازہ ہوسکے اور وہ اپنی سرکشی سے باز آجائیں اور اس کے نتیجے میں وہ اپنے آخری اور ہولناک انجام سے بچ جائیں اور توبہ کے ذریعے اپنی اصلاح کرلیں۔ اور یہ نشانیاں مختلف عذابوں کی شکل میں یکے بعد دیگرے ظاہر ہوئیں اور قدرتی طور پر ہر نشانی اپنی ماقبل سے بڑھ کر اور زیادہ عبرتناک شکل میں ظاہر ہوئی۔ لیکن ان لوگوں کے دلوں پر قساوت اور بدبختی کا ٹھپہ ایسا گہرا اور سخت ہوچکا تھا کہ کوئی بھی نشانی انکے حق میں کارگر ثابت نہ ہوسکی یہاں تک کہ وہ اپنے آخری انجام کو پہنچ کر اور انتہائی سخت عذاب میں مبتلا ہو کر رہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو انکار و تکذیبِ حق کی فرعونی روش کا نتیجہ وانجام بہرحال بڑا ہولناک ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top