Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 48
وَ مَا نُرِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ اِلَّا هِیَ اَكْبَرُ مِنْ اُخْتِهَا١٘ وَ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَمَا نُرِيْهِمْ : اور نہیں ہم دکھاتے ان کو مِّنْ اٰيَةٍ : کوئی نشانی اِلَّا هِىَ اَكْبَرُ : مگر وہ زیادہ بڑی ہوتی تھی مِنْ اُخْتِهَا : اپنی بہن سے وَاَخَذْنٰهُمْ : اور پکڑ لیا ہم نے ان کو بِالْعَذَابِ : عذاب میں۔ ساتھ عذاب کے لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ : تاکہ وہ لوٹ آئیں
اور جو نشانی ہم ان کو دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑ لیا تاکہ باز آئیں
وما نریھم من ایۃ الاھی اکبر من اختھا واخذنھم بالعذاب لعلھم یرجعون اور ہم ان کو جو نشانی دکھاتے تھے ‘ وہ دوسری نشانی سے بڑھ کر ہوتی تھی اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑا تھا تاکہ وہ کفر سے باز آجائیں۔ مِنْ اٰیَۃٍ یعنی عذاب کی نشانی جیسے کال ‘ طوفان ‘ ٹڈیاں ‘ مینڈک ‘ خون وغیرہ۔ یہ سب حضرت موسیٰ کی صداقت کی نشانیاں تھیں۔ مِنْ اُخْتِھَا یعنی اپنی ساتھ والی سابق نشانی سے بڑی ‘ مطلب یہ ہے کہ ہر معجزہ اعجاز کی چوٹی پر پہنچا ہوا تھا۔ ہر معجزہ کو دیکھنے والا یہی سمجھتا تھا کہ یہ پہلے معجزہ سے بڑا ہے کیونکہ ہر معجزہ انتہائی بڑا تھا ‘ جیسے ایک شاعر کا شعر ہے ؂ مَنْ تَلْقَ مِنْھُمْ فَقَدْ لاَ قَیْتَ سَیِّدَھُمْ مثْلَ النُّجُوْمِ الَّتِیْ یَسْرِیْ بِھَا السَّارِیْ ان میں سے جس سے تمہاری ملاقات ہو ‘ تم یہی سمجھو گے کہ ان کے سردار سے ملاقات ہوئی (یعنی ہر ایک کے اندر سرداری کے اوصاف کامل طور پر موجود ہیں) جیسے ستارے جن کی روشنی میں رات کا راہی چلتا ہے (اور ہر ستارہ اس کو دوسرے سے بڑھ چڑھ کر روشنی بخش دکھائی دیتا ہے) یا یوں کہا جائے کہ ہر معجزہ کی نوعیت اور خصوصیت دوسرے معجزہ سے ممتاز تھی۔ اَخَذْنَاھُمْ یعنی فرعونیوں کو ہم نے پکڑا۔ لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَ تاکہ وہ کفر سے لوٹ آئیں۔
Top