Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 48
وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ یَتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ قُرُبٰتٍ عِنْدَ اللّٰهِ وَ صَلَوٰتِ الرَّسُوْلِ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْ١ؕ سَیُدْخِلُهُمُ اللّٰهُ فِیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَمِنَ : اور سے (بعض) الْاَعْرَابِ : دیہاتی مَنْ : جو يُّؤْمِنُ : ایمان رکھتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور آخرت کا دن وَيَتَّخِذُ : اور سمجھتے ہیں مَا يُنْفِقُ : جو وہ خرچ کریں قُرُبٰتٍ : نزدیکیاں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ سے وَ : اور صَلَوٰتِ : دعائیں الرَّسُوْلِ : رسول اَلَآ : ہاں ہاں اِنَّهَا : یقیناً وہ قُرْبَةٌ : نزدیکی لَّھُمْ : ان کے لیے سَيُدْخِلُھُمُ : جلد داخل کریگا انہیں اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں رَحْمَتِهٖ : اپنی رحمت اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور ہم ان کو جو بھی نشانی دکھاتے تھے وہ دوسری نشانی سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا کہ شاید وہ باز آجائیں،35۔
35۔ (اپنے کفر وعناد سے) (آیت) ” وما نریھم ..... اختھا “۔ یہاں ایت یا نشانی سے قحط وغیرہ کے نو مشہور معجزے یا خوارق مراد ہیں۔ ” مطلب یہ کہ سب نشانیاں بڑی ہی تھیں، اور یہ مطلب نہیں کہ ہر نشانی ہر نشانی سے بڑی تھی، یہ ایک محاورہ ہے۔ جب کئی چیزوں کا کمال بیان کرنا ہوتا ہے تو یوں ہی بولتے ہیں کہ ایک سے بڑھ کر ایک۔ “ (تھانوی (رح) (آیت) ” ولقد ...... فرعون “۔ ایات سے مراد یہاں دلائل ومعجزات دونوں ہیں۔ (آیت) ” موسیٰ ، فرعون “۔ ان پر حاشیے بار بار گزر چکے۔ (آیت) ” انی رسول رب العلمین “۔ قوم فرعون ایک پروردگار عالم کے تخیل سے بھی ناآشناتھی اور نبوت و رسالت کے عقیدہ سے بھی۔ قرآن مجید کے مختصر سے فقرہ میں دونوں عقیدوں کی تبلیغ آگئی۔ (آیت) ” اذا ھم منھا یضحکون “۔ پیام موسوی پر ایمان لانا تو الگ رہا۔ معجزات موسوی و دلائل موسوی کو سرے سے ناقابل التفات سمجھتے اور الٹا ان پر مضحکہ کرتے رہتے تھے۔
Top