Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 11
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ غَمْرَةٍ سَاهُوْنَۙ
الَّذِيْنَ هُمْ : وہ جو وہ فِيْ غَمْرَةٍ : غفلت میں سَاهُوْنَ : بھولے ہوئے ہیں
جو نشے میں پڑے بھولے ہوئے ہیں
[ 10] غفلت و لاپرواہی کی جڑ بنیادی۔ والعیاذ باللّٰہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو اٹکل پچو باتیں بناتے ہیں وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں، سو وہ بغیر کسی سند اور دلیل کے محض اٹکل پچو اور ڈھکوسلوں سے کام لیتے ہیں۔ جیسا کہ اہل بدعت اور اہل ھویٰ کا حال ہے کہ یہ لوگ اپنی نئی ایجاد کردہ بدعات اور خود ساختہ خرافات کو دین کے نام پر رواج دینے کیلئے خود تراشیدہ فلسفوں اور من گھڑت ڈھکوسلوں کا سہارا لیتے، اور نصوص قرآن و سنت میں اپنی اہواء و اعراض کے مطابق طرح طرح کی تحریفات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو لوگ نور حق و ہدایت سے محروم ہو کر اور آفاق وانفس کے دلائل و آیات سے منہ موڑ کر محض اٹکل پچو کے تیر چلاتے ہیں، اور ظن و گمان اور قیاس و اوہام پر چلتے ہیں وہ ہلاک ہوگئے، والعیاذ باللّٰہ۔ کیونکہ انہوں نے اپنے انہی خود ساختہ اور من گھڑت سہاروں کے بل بوتے پر عقل سے کام لینا چھوڑ دیا جس کی وجہ سے ان کو آفاق وانفس اور ارض و سماء کی ول دلیلیں سمجھ نہیں آرہیں جو ہر طرف پھیلی بکھری پڑی ہیں اور جو اپنی زبان حال سے دعوت غور وفکر دے رہی ہیں، اور جن میں گور و فکر کیلئے قرآن ان کو توجہ دلا رہا ہے، مگر بصیرت سے محروم ہوجانے کے باعث اب ان کا تمام اعتماد ظن و گمان ہی پر رہ گیا ہے اور طاہر ہے کہ ظن و گمان حق کے مقابلے میں کچھ بھی کام نہیں آسکتے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا، اور ادوات تاکید کے ساتھ فرمایا گیا { وان الظن لایغنی من الحق شیًا } سو اٹکل کے تیر تکے چلانے کا نتیجہ و انجام نور حق و ہدایت سے محرومی ہے، جو کہ محرومیوں کی محرومی اور خساروں کا خسارہ ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، رب اوزعنی ان اشکر نعمتک التی انعمت علی وعلی والدی وان اعمل صالحا ترضاہ، وادخلنی برحمتک فی عبادک الصالحین، رب انت ربی وانا عبدک وابن عبدک وابن امتک، وھذہ ناصیتی بین یدیک فخذنی بھا الی ما تحب وترضی من القول والعمل بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، ولک الحمد حتی ترضی، ولک الحمد بعد الرضاء انت الحنان والمنان، وانت اکرم الاکرمین، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top