Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 11
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ غَمْرَةٍ سَاهُوْنَۙ
الَّذِيْنَ هُمْ : وہ جو وہ فِيْ غَمْرَةٍ : غفلت میں سَاهُوْنَ : بھولے ہوئے ہیں
جو بیخبر ی میں بھولے ہوئے ہیں
(51:11) الذین ہم فی غمرۃ ساھون۔ الذین اسم موصول۔ اگلا جملہ اس کا صلہ۔ غمرۃ غمر کا اصل معنی کسی چیز کے اثرو نشان کو مٹا دینا ہے۔ کثیر پانی کو بھی غمر کہتے ہیں۔ کیونکہ یہ بھی اپنی بہنے کی جگہ کو چھپا دیتا ہے۔ چونکہ جہالت بھی جاہل کو بالکل ڈھانپ دیتی ہے اور لوگوں کی آنکھوں سے اسے اوجھل کردیتی ہے اس لئے اسے بھی غمرہ کہا جاتا ہے چناچہ قرآن مجید میں ہے فذرہم فی غمرتہم (33: 54) تو ان کو ان کی غفلت میں ہی رہنے دے۔ غمرات کے معنی شدائد اور سختیاں بھی ہے کیونکہ وہ بھی انسان پر ہجوم کر کے اسے بدحواس کردیتی ہیں۔ چناچہ قرآن مجید میں ہے فی غمرات الموت (6:93) (جب) موت کی سختیوں میں ۔ ساھون : اسم فاعل جمع مذکر۔ سھو (باب نصر) مصدر بمعنی غافل ہونا۔ ساھون بیخبر ، غافل، بھولنے والے۔ ساھون اصل میں ساھیون تھا۔ (بروزن فاعلون) ی مضموم ما قبل مکسور، ضمہ ی پر ثقیل ہوا۔ نقل کر کے ما قبل کو دیا۔ اب وائو اور ی دو ساکن جمع ہوئے ی کو حذف کردیا۔ امام راغب لکھتے ہیں :۔ غفلت سے جو خطا ہو اسے سہو کہتے ہیں اس کی دو قسمیں ہیں :۔ ایک یہ کہ انسان سے ایسی چیزیں سرزد ہوں جو اس خطا کو کھینچتی اور پیدا کرتی ہیں جیسے دیوانہ کسی انسان کو گالی دے۔ دوسرے یہ کہ اس سے ایسی چیزیں سرزد ہوئیں جو اس خطا کو پیدا کرتی ہیں جیسے وہ شخص کہ جس نے شراب پی اور پھر اس سے کوئی برائی بغیر اس برائی کے ارادہ کئے ظہور میں آئی۔ تو پہلی خطا تو اس کو معاف ہے اور دوسری پر ماخوذ ہوگا۔ اور دوسری طرح کی خطا پر حق تعالیٰ نے مذمت فرمائی ہے۔ جیسے آیت ہذا۔ فی غمرۃ ساھون : یا ۔ الذین ہم فی صلاتہم ساھون ۔ (107:5) ۔ پہلی آیت کا ترجمہ :۔ غفلت میں بھول رہے ہیں دوسری آیت کا ترجمہ :۔ جو نماز کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔
Top