Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 54
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَاۤ اَنْتَ بِمَلُوْمٍ٢ۗ٘
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ : پس منہ موڑ لو ان سے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِمَلُوْمٍ : جن پر ملامت کی جائے
پس آپ رخ پھیر لیں ان (کی ان بےہودگیوں اور سرکشیوں) سے اس میں آپ پر کوئی الزام نہیں
[ 56] سرکشوں سے اعراض و رُوگرانی کی ہدایت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آپ ان سے رخ پھیر لیں۔ آپ پر کوئی الزام نہیں کہ آپ ﷺ نے اپنا فریضہء تبلیغ پورا کردیا اور بتمام و کمال پورا کردیا اب اگر یہ لوگ نہیں مانتے تو یہ ان کا قصور ہے آپ کا اس میں کوئی قصور نہیں اور اب اس کے ذمہ دار یہ خود ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ۔ اور جب حق کی تبلیغ اور پوری طرح توضیح و تشریح کے باوجود یہ لوگ حق کو ماننے اور قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہوئے اور اپنی ضد اور ہٹ دھرمی ہی پر اڑے رہے ہیں، تو ان کے پیچھے لگ کر وقت ضائع کرنا اور خود تکلیف اٹھانا درست نہیں، لہٰذا ان سے اعراض و روگردانی ہی بہتر ہے کہ ایسے لوگ اپنے شر اور خبث باطن کی بنا پر اپنے عناد اور ہٹ دھرمی کے نتیجے میں پیغام حق و ہدایت کو قبول کرنے والے نہیں کہ عناد اور ہٹ دھرمی کا کوئی علاج نہیں۔ آپ کے ذمے تبلیغ حق کا جو فریضہ عائد ہوتا تھا وہ آپ نے پورا کردیا اب آپ پر اس بارے میں کوئی الزام نہیں۔ اب ہی لوگ اپنے عناد و انکار کی بنا پر وہی لائق سزا اور مستحق عذاب ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو معاند اور ہٹ دھرم لوگوں کے منہ لگنے کی بجائے ان سے اعراض اور کنارہ کشی ہی بہتر ہے۔ الاّیہ کہ انہیں قبول حق کی کوئی رمق اور امید موجود ہو، وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الی سواء السبیل، فعلیہ نتوکل وبہ نستعین، فی کل ان وحین۔
Top