Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 54
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَاۤ اَنْتَ بِمَلُوْمٍ٢ۗ٘
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ : پس منہ موڑ لو ان سے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِمَلُوْمٍ : جن پر ملامت کی جائے
پس (اے پیغمبر اسلام ! ) آپ ﷺ ان سے منہ پھیر لیجئے آپ ﷺ پر کوئی الزام نہیں
اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ ان سے منہ پھیر لیجئے آپ ﷺ پر کوئی الزام نہیں ہے 54۔ نبی و رسول کے ذمہ کیا ہے ؟ فقط پیغام پہنچانا اور پیغام ان تک آپ ﷺ نے پہنچا دیا۔ لیکن پیغام سننے والوں نے پیغام سن کر جو ناک بھوں چڑھائی اور آپ ﷺ کو الٹی سیدھی سنا دیں تو کیا اب آپ ﷺ ان کا پیچھا کریں گے ؟ نہیں ‘ ہرگز نہیں انہوں نے جو کچھ کیا محض اپنی جہالت کے باعث کیا پھر جاہل سے آخر کس چیز کی توقع ہو سکتی ہے ؟ جہالت کی تو آپ ان کی باتوں کی کوئی پرواہ نہ کریں اور نہ ہی کسی کو کوئی جواب دیں بلکہ ان کی جہالت کی باتوں سے اعراض کر جائیں آپ ﷺ پر کوئی الزام نہیں آئے گا کیونکہ کسی کے الزام دینے سے آدمی مجرم نہیں ہوجاتا بلکہ جب یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہ محض الزام تھا تو الزام لگانے والوں کا منہ کالا ہوجاتا ہے اور ملزم بری الذمہ قرار پاتا ہے اور مبارکبادیوں کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ (فتولی عنھم) سے مراد اعراض کرنا نہیں بلکہ ان کی پروا نہ کرنا مراد ہے اور اعراض کرنا اور پروانہ کرنا دونوں میں جو فرق ہے وہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں۔ بعض مفسرین نے معقول باتوں کا جواب نہ دے سکنے کے بعد اپنے وہمی مفروضوں اور جماعتی لغزشوں کو سہارا دینے کے لئے اس آیت سے استدلال کر کے پیچھا چھڑانے کی کوشش کی ہے اور اپنے مخالف نظریہ رکھنے والوں سے کسی دلیل کے ساتھ بات نہ کر کے اس آیت کو سہارا بنایا ہے کہ ہم نے جو کچھ کہنا تھا وہ کہہ دیا اب ہم محض تضیع اوقات نہیں چاہتے اگر مانتے ہو تو مانو ورنہ ہماری بلا سے جائو جہنم میں ہمارا سرمت کھائو اور ہم سے کسی دلیل کا مطالبہ مت کرو۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کو صاف حکم دیا ہے کہ (فتولی عنھم فما الت بملوم) حالانکہ جو بات اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول محمد رسول اللہ ﷺ سے فرمائی ہو ہرگز ہرگز یہ نہیں تھی جو ہمارے مفسرین نے اپنے وہمی مفروضوں کا مدلل جواب سن کر ارشاد فرما دی اور علم کے مدعی ہونے کے باوجود جہالت کا مظاہرہ کیا اور آنے والی ہدایت کا ذرا بھی خیال نہ کیا گیا۔
Top