Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 18
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَهُوَ : اور وہ الْقَاهِرُ : غالب فَوْقَ : اوپر عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَهُوَ : اور وہ الْحَكِيْمُ : حکمت والا الْخَبِيْرُ : خبر رکھنے والا
اور وہی (وحدہ لاشریک) ہے غالب (اور کنٹرول رکھنے والا) اپنے بندوں پر، اور وہی ہے حکمتوں والا، پورا باخبر،
27 " القاہر " سے مقصود و مراد ؟ : یعنی قہر سے یہاں پر ظلم و زیادتی والا قہر مراد نہیں، جیسا کہ ہمارے محاورے میں بولا اور سمجھا جاتا ہے کہ اس طرح کے ہر قہر اور ظلم و زیادتی کے ہر شائبہ سے وہ ربِّ غفور و رحیم پاک اور بلند وبالا ہے۔ بلکہ قہر سے یہاں پر مراد ہے غلبہ و کنٹرول کہ وہ اپنے بندوں پر پوری طرح غالب اور حاوی اور ان پر کنٹرول رکھنے والا ہے۔ وہ ان کی جملہ حوائج و ضروریات کا کفیل اور قیوم ہے۔ اور اس کا غلبہ و کنٹرول اپنے سب بندوں اور تمام مخلوق پر ہے اور پوری طرح ہے۔ نہ کوئی اس کے غلبہ و کنٹرول سے نکل سکتا ہے اور نہ کوئی اس کے کسی حکم و ارشاد کو ٹال سکتا ہے اور نہ ہی کسی میں اس کی مشبت ومرضی میں آڑے آنے اور رکاوٹ بننے کا یارا ہوسکتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس بندے کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اور ہر حال میں اسی کو پکارے اور اس کی قوت وقدرت میں کسی کو بھی کسی بھی طرح اور کسی بھی درجے میں شریک وسہیم نہ جانے کہ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت واختیار میں اور اسی کی مشیت وقدرت کے تابع اور اسی کے حکم وارشاد کے ماتحت ہے ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْد -
Top