Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 18
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَهُوَ : اور وہ الْقَاهِرُ : غالب فَوْقَ : اوپر عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَهُوَ : اور وہ الْحَكِيْمُ : حکمت والا الْخَبِيْرُ : خبر رکھنے والا
اور وہی ہے جو اپنے تمام بندوں پر زور و غلبہ رکھنے والا ہے اور وہی ہے حکمت رکھنے والا اور آگاہ
اللہ تعالیٰ ہی سب سے زور آور اور حکمت و دانش والا ہے : 28: بہت سے الفاظ ایسے ہیں جو عربی اور اردو دونوں زبانوں میں استعمال ہوتے ہیں لیکن مفہوم کے لحاظ سے ان میں بہت فرق ہوتا ہے انہی الفاظ میں سے لفظ ” قہر “ بھی ہے ” قہر “ کا لفظ عربی زبان میں اس معنی میں نہیں آتا جس معنی میں اردو میں آتا ہے بلکہ اس کے مینا اختیار ، حکومت اور تسلط رکھنے کے آتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ وہ ذات ہے جو قدرت و قوت کے لحاظ سے ساری مخلوقات پر غالب ہے اور کوئی جو اس پر غالب آئے اور ربوبیت کے لئے جن اوصاف کے ضرورت ہے وہ سب صرف اسی کی ذات میں جمع ہیں پھر یہ کتنی حماقت کی بات ہے کہ ایسی ذات کامل الصفات کے ساتھ کسی دوسرے کی شرکت روار کھی جائے اور ” فوق “ کا تعلق اس جگہ اوپر کی سمت سے نہیں بلکہ مرتبہ اور حکومت کی بلندی سے ہے۔ وہ کون ہے جو اس کے قدرت کے تحت اس کا محتاج نہ ہو ۔ دنیا کے سارے انسان اس کے تحت اور اس کے محتاج ہیں ، یہی وجہ ہے کہ دنیا کا کوئی بڑے سے بڑا انسان خواہ وہ اللہ کا رسول ومقرب ہو یا دنیا کا بڑے سے بڑے سے بادشاہ وہ اپنے ہر ارادہ میں کامیاب نہیں ہو سکتا اور نہ ہی اسکی ہر مراد پوری ہو سکتی ہے۔ وہ حکیم بھی ہے کہ اس کے تمام افعال عین حکمت ہیں اور وہ چیز کو جاننے والا ہے۔
Top