Tafseer-e-Madani - At-Taghaabun : 12
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ١ۚ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاِنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ کی وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ : اور اطاعت کرو رسول کی فَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ : پھر اگر منہ موڑو تم فَاِنَّمَا : تو بیشک عَلٰي رَسُوْلِنَا : ہمارے رسول پر الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ : پہنچانا ہے کھلم کھلا
اور فرمانبرداری کرو تم سب لوگ اللہ کی اور اس کے رسول کی پھر اگر تم نے روگردانی ہی کی تو ہمارے رسول (کا کوئی نقصان نہیں کیونکہ ان) کے ذمے تو بس پہنچا دینا ہے کھول کر
25 ۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت مطلقہ کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " تم لوگ اطاعت و فرمانبرداری کرو اللہ اور اس کے رسول کی، پھر اگر تم لوگ اس سے پھرگئے تو اس میں رسول کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ ہمارے رسول کے ذمے تو پہنچا دینا ہے اور بس "۔ یعنی پہنچا دینا ہے پیغام حق کو اور وہ آپ ﷺ بتمام و کمال کرچکے " صلوات اللہ وسلامہ علیہ " سو تبلیغ حق کے بعد ان کی ذمہ داری پوری ہوگئی، اس سے آگے اس حق کو منوانا اور قبول کروا لینا نہ آپ کے ذمے ہے اور نہ ہی آپ کے بس میں ان علیک الا البلاغ وعلینا الحساب، سو جس نے مانا اس کے اپنے ہی بھلے کا سامان کیا اور جس نے نہ مانا اس نے اپنا ہی نقصان کیا والعیاذ باللہ جل وعلا۔ سو تم لوگوں نے اگر پیغام حق کو قبول نہ کیا اے منکرو، تو رسول کے ذمہ نہ اس کی کوئی ذمہ داری ہے اور نہ ہی ان سے اس بارہ کوئی پوچھ ہوگی، سو اس میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت مطلقہ کا حکم و ارشاد فرمایا گیا یعنی بغیر کسی شرط و قید کے، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت مطلقہ ہی مطلوب ہے کہ یہی دین حق کی اساس و بنیاد ہے، اور یہی عقل و نقل کا تقاضا ہے اور اسی میں بندہ مومن کا بھلا اور فائدہ ہے دنیا و آخرت دونوں میں۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید۔ 26 ۔ پیغمبر کا کام پیغام حق و ہدایت کو پہنچا دینا اور بس : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ ہمارے رسول کے ذمے نہیں مگر پیغام حق کو پہنچا دینا کھول کر، یعنی حق اور حقیقت کو اور اس طور پر کہ اس سے حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا پوری طرح نکھر کر اور واضح ہو کر سامنے آجائے، اور وہ آپ ﷺ کرچکے، اور پوری طرح کرچکے، فجزاہ اللہ خیر ما جوزی بہ نبی عن امتہ۔ اور اس کے بعد نہ ماننے والوں پر حجت قائم ہوگئی۔ پس جو حق کو مانے گا وہ حجت پر اور روشن دلیل پر قائم ہوگا اور اس کا راستہ سیدھا اور صاف ہوگا جو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والا واحد راستہ ہے اور اس کے برعکس جو انکار کرے گا وہ جاننے بوجھنے کے بعد ہلاک ہوگا، جس کی ذمہ داری خود اسی پر ہوگی، سو پیغ٘بر کا کام اور ان کی ذمہ داری پیغام حق کو پہنچا دینا ہے اور بس۔ اس سے آگے بڑھ کر حق کو حق منوالینا اور لوگوں کو راہ حق پر ڈال دینا نہ ان کے ذمے ہے اور نہ ہی یہ ان کے بس میں ہے۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ سو ہدایت سے سرفرازی اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت اور اختیار میں ہے۔ سبحانہ وتعالی، فعلیہ نتوکل وبہ نستعین، وفی کل ان و حین، جل جلالہ، وعم نوالہ، عز سلطانہ عز برھانہ،
Top