Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 12
قَالَ مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَ١ؕ قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْهُ١ۚ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ
قَالَ : اس نے فرمایا مَا مَنَعَكَ : کس نے تجھے منع کیا اَلَّا تَسْجُدَ : کہ تو سجدہ نہ کرے اِذْ اَمَرْتُكَ : جب میں نے تجھے حکم دیا قَالَ : وہ بولا اَنَا : میں خَيْرٌ : بہتر مِّنْهُ : اس سے خَلَقْتَنِيْ : تونے مجھے پیدا کیا مِنْ : سے نَّارٍ : آگ وَّخَلَقْتَهٗ : اور تونے اسے پیدا کیا مِنْ : سے طِيْنٍ : مٹی
پوچھا تجھے کس چیز نے سجدہ کرنے سے روکا جب کہ میں نے تجھے حکم دیا تھا ؟ تو اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں کہ تو نے مجھے پیدا کیا آگ سے، اور اس کو پیدا کیا مٹی سے
16 شیطان کی حکم الہی کے مقابلے میں ابلیسی منطق : سو شیطان نے حکم الہی سے روگردانی و سرتابی کو صحیح ثابت کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے سوال کے جواب میں اپنی ابلیسی منطق بگھارتے ہوئے کہا کہ میں اس سے بہتر ہوں کہ میری پیدائش آگ سے ہے اور آدم کی مٹی سے اور آگ مٹی سے بہتر ہے۔ لہٰذا میں آدم سے بہتر ہوں۔ تو پھر میں اس کو سجدہ کس طرح کروں ؟ مگر اس کا یہ کہنا سراسر باطل و مردود تھا کہ اول تو آگ کا مٹی سے بہتر ہونا ہی مسلم نہیں۔ بلکہ مٹی کے اندر کئی ایسی خوبیاں اور خصوصیات ہیں جو آگ میں نہیں۔ ان کے لحاظ سے مٹی آگ سے کہیں بہتر ہے۔ پھر یہاں تو معاملہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے حکم و ارشاد کا ہے جس کے مقابلے میں ہر قیاس باطل و مردود ہے کہ اس کے ہر حکم و ارشاد کی تعمیل و بجاآوری واجب ہے اور اسی میں بندے کی عزت اور بہتری ہے لیکن شیطان نے اپنی ابلیسی منطق کی بناء پر اس کا انکار کردیا۔ سو استکبار یعنی اپنی بڑائی کا گھمنڈ محرومیوں کی محرومی اور ہلاکت و تباہی کی راہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اسی زعم و گھمنڈ کی بنا پر ابلیس راندئہ درگاہ اور ذلیل و خوار ہوا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا ۔ { اَبٰی وَاسْتَکْبَرَ وَکَانَ مِنَ الْکَافِرِیْنَ } ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ و ضلال سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین
Top