Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 205
وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَةً وَّ دُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو رَّبَّكَ : اپنا رب فِيْ : میں نَفْسِكَ : اپنا دل تَضَرُّعًا : عاجزی سے وَّخِيْفَةً : اور ڈرتے ہوئے وَّدُوْنَ : اور بغیر الْجَهْرِ : بلند مِنَ : سے الْقَوْلِ : آواز بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام وَلَا تَكُنْ : اور نہ ہو مِّنَ : سے الْغٰفِلِيْنَ : بیخبر (جمع)
اور یاد کرتے رہا کرو اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کے ساتھ، اور ڈرتے ہوئے، آواز بلند کئے بغیر، صبح وشام (یعنی ہمیشہ) اور نہ ہوجانا تم غافل لوگوں میں سے، (کہ غفلت جڑ بنیاد ہے خسارے کے4)
283 ذکر و دعا کے بعض اہم آداب کا بیان : یہ دعا کے بعض اہم آداب ہیں جو یہاں ارشاد فرمائے گئے ہیں۔ ایک تضرع اور عاجزی جو کہ اللہ پاک کی رحمت کو کھینچنے کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ اور دوسرے اخفاء و پوشیدگی اور آواز کو زیادہ بلند کرنے سے احتراز جو کہ رحمت خداوندی کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے اور خوف و خشیت عبدیت کا مظہر ہے۔ اور آہستگی کو اپنانے اور آواز بلند نہ کرنے سے ریاکاری سے بچاؤ ملتا ہے۔ اسی لئے حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ آہستہ دعا کرنا بلند آواز سے دعا کرنے کے مقابلے میں ستر گنا زیادہ بہتر ہے۔ اسی لیے علامہ ابن کثیر کہتے ہیں کہ بلند آواز سے کم میں دعا کرنا حسن تفکر کے زیادہ قریب ہے۔ اور صحیحین وغیرہ میں حضرت ابوموسی اشعری سے مروی ہے کہ حضور کے ایک سفر کے دوران جب کچھ لوگوں نے اپنی دعاؤں میں اپنی آواز بلند کرنا شروع کردی تو آپ نے فرمایا کہ اے لوگو اپنی جانوں پر رحم کرو۔ جس کو تم لوگ پکار رہے ہو وہ نہ بہرا ہے اور نہ کہیں تم سے دور۔ وہ نہایت ہی قریب اور سننے والا ہے۔ وہ تم میں سے ایک شخص سے اس کے اونٹ کی گردن سے بھی زیادہ قریب ہے (بخاری کتاب الجہاد، باب ما یکرہ من رفع الصوت بالتکبیر، ومسلم کتاب الذکر و الدعاء والتوبۃ والاستغفار) سو ذکر کے بارے میں حضرات اہل علم کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو بہت بلند ہو اور نہ بالکل پست۔ بلکہ ان دونوں کے درمیان ہو۔ جیسا کہ سورة بنی اسرائیل کی آیت نمبر 110 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ اور جیسا کہ ہم نے اپنی کتاب " تحفہ علم وحکمت " اور " مقدس دعائیں " میں قدرے تفصیل سے اس بارے لکھ دیا ہے ۔ والحمد للّہ الّذی لا تَتِمُّ الصالِحاتُ اِلّا بتَوْفِیْقٍ مّنْہُ جَلَّ و عَلَا ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ تم یاد کیا کرو اپنے رب کو اپنے دل میں، عاجزی کے ساتھ اور ڈرتے ہوئے، اپنی آواز کو بلند کیے بغیر، صحیح و شام۔ یعنی ہر وقت اور ہمیشہ۔ اور تم غافلوں سے نہیں ہوجانا کہ غفلت محرومی اور موت ہے اور ذکر و فکر زندگی ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ والحمد للہ رب العالمین -
Top