Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 163
وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَةً وَّ دُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو رَّبَّكَ : اپنا رب فِيْ : میں نَفْسِكَ : اپنا دل تَضَرُّعًا : عاجزی سے وَّخِيْفَةً : اور ڈرتے ہوئے وَّدُوْنَ : اور بغیر الْجَهْرِ : بلند مِنَ : سے الْقَوْلِ : آواز بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام وَلَا تَكُنْ : اور نہ ہو مِّنَ : سے الْغٰفِلِيْنَ : بیخبر (جمع)
اور اپنے پروردگار کو دل ہی دل میں عاجزی اور خوف سے اور پست آواز سے صبح و شام یاد کرتے رہو اور دیکھنا غافل نہ ہونا۔
205 (واذکر ربک فی نفسک تضرعا وخیفۃ و دون الجھر من القول) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ آیت میں ذکر سے نماز میں قرأت کرنا مراد ہے۔ یعنی آہستہ اپنے دل میں قرأت کرے اور دون الجبیر سے مراد یہ ہے کہ جہری نماز میں بھی بہت زیادہ بلند نہ ہو بلکہ سکون کے ساتھ کچھ پست آواز ہو جو اپنے پچھلوں کو سنائی دے۔ مجاہد اور ابن جریج (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ دعا میں اس کی طرف آہ وزاری کریں اور سینوں میں اس کا ذکر کریں۔ آواز بلند کریں اور نہ دعا میں چیخیں (بالغدور والاصال ولا تکن من الغفلین) یعنی صبح اور شام کو آصال کا واحد اصیل ہے یمین اور ایمان کی طرح یہ عصر اور مغرب کے درمیان کا وقت۔
Top