Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 10
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى وَ لِتَطْمَئِنَّ بِهٖ قُلُوْبُكُمْ١ۚ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : بنایا اسے اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر بُشْرٰي : خوشخبری وَلِتَطْمَئِنَّ : تاکہ مطمئن ہوں بِهٖ : اس سے قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور اس (امداد) کو بھی اللہ نے نہیں بنایا مگر محض ایک خوشخبری تم لوگوں کے لئے، اور تاکہ مطمئن ہوجائیں اس سے تمہارے دل، ورنہ مدد تو (حقیقت میں) اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے، بیشک اللہ ہی بڑا زبردست، نہایت ہی حکمت والا ہے،
12 مدد سب اللہ ہی کی طرف سے ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ مدد سب کی سب اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ اور وہ وحدہ لاشریک ظاہری اسباب کا محتاج نہیں کہ وہ ضرورت و احتیاج کے ہر شائبے سے پاک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس لیے اسباب و وسائل تو بیشک اختیار کیے جائیں اور ضرور کیے جائیں، مگر بھروسہ اسباب پر نہیں، بلکہ مسبب الاسباب پر رکھا جائے۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ مدد جب بھی آتی ہے یا آئے گی، اللہ ہی کی طرف سے آتی ہے اور اسی کی طرف سے آئے گی۔ اور وہ عزیز اور بڑا ہی زبردست ہے۔ جو چاہے اور جیسے چاہے کرے۔ کوئی اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ وہ حکیم بھی ہے۔ اس لیے وہ جو کچھ کرتا ہے اپنی حکمت بےپایاں کے تقاضوں کے مطابق ہی کرتا ہے۔ پس اگر کبھی کوئی افتاد پیش آجائے تو اس میں بھی اس کی حکمت ہی کا کوئی پہلو مضمر و کار فرما ہوگا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بندے کی نظر بہرحال اسی وحدہ لا شریک اور اس کی نصرت و امداد پر رہنی چاہیے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top