Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 88
وَ قَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ١ؕ بَلْ لَّعَنَهُمُ اللّٰهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِیْلًا مَّا یُؤْمِنُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا قُلُوْبُنَا : ہمارے دل غُلْفٌ : پردہ میں بَلْ : بلکہ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ : اللہ کی لعنت بِكُفْرِهِمْ : ان کے کفر کے سبب فَقَلِیْلًا : سو تھوڑے ہیں مَا يُؤْمِنُوْنَ : جو ایمان لاتے ہیں
اور وہ کہتے ہیں ہمارے دلوں پر غلاف ہے، بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب لعنت کی ہے چناچہ وہ بہت کم ایمان لاتے ہیں
بنی اسرائیل کا تعصب تشریح : جب اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو واضح طور پر غلط ثابت کردیا اور ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا، ناراضگی کا حکم صادر کردیا، تو یہود نے یہ عذر پیش کرنا شروع کردیا کہ ہمارے دل تو غلاف میں محفوظ ہوچکے ہیں اور سوائے اپنے دین کے کوئی چیز ہمارے دل پر اثر نہیں کرسکتی، تو اس پر اللہ تعالیٰ نے صاف اعلان کردیا کہ یہ لوگ بالکل جھوٹے ہیں۔ غلاف کی کوئی بات نہیں، بلکہ ان کے مسلسل کفر و نافرمانی کے باعث اللہ نے ان پر لعنت بھیج دی ہے، اپنی رحمت سے اللہ نے ان کو محروم کردیا ہے، اسی لئے یہ نہ سچے دین کو مان سکتے ہیں اور نہ ہی آخری نبی ﷺ پر ایمان لاسکتے ہیں۔ ہاں البتہ کچھ تھوڑے سے لوگ ایسے ہیں جن پر اللہ کی رحمت ہے اور وہ نبی ﷺ پر ایمان لائے ہیں۔ اللہ ہمیں سب کو ان لوگوں میں شامل کرے جن پر اس کی رحمت نازل ہوتی ہے۔ ان لوگوں میں شامل نہ کرے جن سے وہ ناراض ہو اور ان پر لعنت کردے۔
Top