Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 4
اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ ثُمَّ لَمْ یَنْقُصُوْكُمْ شَیْئًا وَّ لَمْ یُظَاهِرُوْا عَلَیْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّوْۤا اِلَیْهِمْ عَهْدَهُمْ اِلٰى مُدَّتِهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتُّمْ : تم نے عہد کیا تھا مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع) ثُمَّ : پھر لَمْ يَنْقُصُوْكُمْ : انہوں نے تم سے کمی نہ کی شَيْئًا : کچھ بھی وَّلَمْ يُظَاهِرُوْا : اور نہ انہوں نے مدد کی عَلَيْكُمْ : تمہارے خلاف اَحَدًا : کسی کی فَاَتِمُّوْٓا : تو پورا کرو اِلَيْهِمْ : ان سے عَهْدَهُمْ : ان کا عہد اِلٰى : تک مُدَّتِهِمْ : ان کی مدت اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا، پھر انہوں نے نہ تو تمہارے ساتھ اپنے عہد کو نبھانے میں کوئی کمی کی، اور نہ ہی انہوں نے تمہارے خلاف کسی کی کوئی مدد کی، تو ان سے تم پورا کرو ان کا عہد ان کی مدت تک، بیشک اللہ پسند فرماتا ہے پرہیزگاروں کو،1
10 تقویٰ و پرہیزگاری باعث سعادت و ذریعہ سرفرازی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک اللہ پسند فرماتا ہے پرہیزگاروں کو جو ہمشہ ڈرتے اور بچتے رہتے ہیں اس کی ناراضگی اور نافرمانی کی ہر شکل سے۔ اور جب کوئی کوتاہی ان سے بتقاضائے بشریت سرزد ہوجاتی ہے تو وہ اس کی معافی کیلئے فوری اور دل و جان سے اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اس لئے ان کے لائق اور شایان شان یہی ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک کے نام پر باندھے گئے ہر عہد و پیمان کی پاسداری کریں اور حتی المقدور اس کو پوری طرح نبھائیں۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ اسی سے انسان کو دنیا کی اس عارضی زندگی میں طرح طرح کی عنایتیں نصیب ہوتی ہیں اور اسی سے اس کو آخرت کی اس حقیقی اور ابدی زندگی میں وہاں کی نعیم مقیم سے سرفرازی نصیب ہوگی ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو علی ما یشاء قدیر۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر گامزن رکھے اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top