Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 4
اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ ثُمَّ لَمْ یَنْقُصُوْكُمْ شَیْئًا وَّ لَمْ یُظَاهِرُوْا عَلَیْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّوْۤا اِلَیْهِمْ عَهْدَهُمْ اِلٰى مُدَّتِهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتُّمْ : تم نے عہد کیا تھا مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع) ثُمَّ : پھر لَمْ يَنْقُصُوْكُمْ : انہوں نے تم سے کمی نہ کی شَيْئًا : کچھ بھی وَّلَمْ يُظَاهِرُوْا : اور نہ انہوں نے مدد کی عَلَيْكُمْ : تمہارے خلاف اَحَدًا : کسی کی فَاَتِمُّوْٓا : تو پورا کرو اِلَيْهِمْ : ان سے عَهْدَهُمْ : ان کا عہد اِلٰى : تک مُدَّتِهِمْ : ان کی مدت اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
ہاں ! مشرکوں میں سے وہ لوگ کہ تم نے ان سے معاہدہ کیا تھا ، پھر انہوں نے کسی طرح کی کمی نہیں کی اور نہ تمہارے مقابلہ میں کسی کی مدد کی ہو پس چاہیے کہ ان کے ساتھ جتنی مدت کے لیے عہد ہوا ہے اتنی مدت تک اسے پورا کیا جائے اللہ انہیں دوست رکھتا ہے جو متقی ہوتے ہیں
مشرکوں میں سے جو لوگوں نے معاہدہ کی خلاف ورزی نہیں کی ان کو مستثنیٰ کردیا گیا : 6: مشرکین کے مختلف گروہوں نے مختلف اوقات میں معاہدے کئے تھے فرمایا کہ جس خاندان نے اپنے معاہدہ کے خلاف ورزی نہیں کی اور ابھی تک وہ اپنے معاہدہ پر قائم ہیں اور قائم رہنا چاہتے ہیں تو مسلمانوں کو بھی ان کے ساتھ کئے ہوئے معاہدوں کی پابندی لازمی ہے۔ جیسا کہ آپ پیچھے پڑھ چکے ہیں کہ بیت اللہ کو اب ساری شرک کی باتوں اور کاموں سے پاک کردیا گیا تھا وہاں سے مشرکین کے بت اٹھا دیئے گئے تھے۔ ننگے طواف کی ممانعتت کردی گئی تھی۔ قربانی کے خون کو بیت اللہ کی دیواروں کے ساتھ لگانے سے روک دیا گیا تھا۔ شرکیہ اور اد و وظائف سے ان کو منع کردیا گیا اور جب حرم میں داخلہ پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک مشرک رہتے ہوئے حرم میں داخل نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد باقی کیا رہا ؟ یہی کہ وہ ان پابندیوں کے پابند رہتے ہوئے بھی اگر وہ اپنے شرک پر قائم رہنا چاہتے ہیں تو رہا کریں لیکن جب وہ جنگ کی بجائے امن چاہتے ہیں تتو اسلام تو پہلے ہی مشرک کے ساتھ محض اس لئے نہیں لڑات کہ وہ مشرک کیوں ہے ؟ اسلام کی جنگ تو دفاعی جنگ ہے اگر کوئی جنگ کے لئے تیار نہ ہو تو اس کو پہلے ہی جنگ کرنے کا کوئی شوق نہیں۔ اس لئے واضح الفاظ میں ان کو کہہ دیا کہ ” اللہ تعالیٰ تو صرف انہی کو دوست رکھتا ہے جو احتیاط رکھتے ہیں۔ “ جس میں اس طرف اشارہ فرما دیا کہ معاہدہ پورا کرنے میں بڑی احتیاط سے کام لیں قوموں کی طرح اس میں حیلے اور تاولیلیں نہ کریں کہ خلاف ورزی کرنے کے باوجود خلاف ورزی کو تسلیم نہ کریں یا خلاف ورزی کی کوئی راہ ڈھونڈ لیں۔ یہی وہ اسلام کی تعلیمات تھیں جو بدقسمتی سے قوم مسلم نے مکمل غور پر بھلا دیں اور آج جن خطوط پر مشرکوں اور کافروں کے ساتھ زندگی گزارنے سے بھی منع کیا گیا تھا آج وہ سارے کام مسلمان حکومتیں آپس میں کر رہی ہیں اور پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کا نام آج کل جہاد رکھ لیا ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ پیکار جنگ ہیں۔ اے اللہ ! اس قوم مسلم کو بھی ہدایت عطا فرما کہ ہدایت صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔
Top