Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 88
لٰكِنِ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْخَیْرٰتُ١٘ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
لٰكِنِ : لیکن الرَّسُوْلُ : رسول وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانیں وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ لَهُمُ : ان کے لیے الْخَيْرٰتُ : بھلائیاں وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
لیکن اللہ کے رسول اور وہ لوگ جو (صدق دل سے) ایمان لائے آپ کے ساتھ، انہوں نے جہاد کیا اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے، اور یہی لوگ ہیں جن کے لئے سب بھلائیاں ہیں، اور یہی لوگ ہیں فلاح پانے والے4
172 فلاح پانے والے خوش نصیبوں کی نشان دہی : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ جو لوگ صدق دل سے ایمان لائے اور انہوں نے اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد بھی کیا تو ایسے ہی خوش نصیب ہیں جن کے لیے سب بھلائیاں ہیں اور یہی ہیں فلاح پانے والے کہ ایسوں کو دنیا میں فتح و نصرت کی خوشی و مسرت، اِعلاء ِکلمتہ اللہ اور غلبہ دین حق کا شرف و اعزاز اور مال غنیمت اور آخرت میں دائمی اور ابدی نعمتوں سے سرفرازی نصیب ہوتی ہے۔ سو صدق ایمان اخلاص عمل اور جہاد فی سبیل اللہ وہ بنیادی اوصاف ہیں جو انسان کو خیرات و حسنات کا اہل بناتے اور اس کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے ہمکنار ومالا مال کرتے ہیں ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد سے سچے پکے اہل ایمان کا کردار اور ان کا انجام بیان فرمایا گیا ہے کہ ایسے لوگ پیچھے رہنے کے لیے اجازت نہیں مانگتے بلکہ اپنے جان و مال کے ساتھ راہ خدا میں جہاد کرنے کے لیے بصد شوق ورغبت حاضر ہوتے ہیں۔ سو ایسے ہی لوگوں کے لیے دنیا و آخرت کی بھلائیاں بھی ہیں اور یہی خوش نصیب فوز و فلاح اور حقیقی کامیابی سے سرفراز و سرشار ہونے والے ہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top