Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 76
لٰكِنِ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْخَیْرٰتُ١٘ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
لٰكِنِ : لیکن الرَّسُوْلُ : رسول وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانیں وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ لَهُمُ : ان کے لیے الْخَيْرٰتُ : بھلائیاں وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
البتہ رسول اور جو لوگ ان کی ہمراہی میں ایمان لاچکے ہیں انہوں نے اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا اور انہی کے لئے خوبیاں ہیں اور یہی لوگ (پورے) کامیاب ہیں،161 ۔
161 ۔ (دنیا وآخرت دونوں میں) (آیت) ” المفلحون “۔ فلاح کی وسعت وعموم مفہوم پر حاشیہ شروع پارۂ اول میں (آیت) ” اولئک ھم المفلحون “۔ کے تحت میں گزر چکا۔ (آیت) ” الرسول والذین امنوا معہ “۔ محقق تھانوی (رح) نے یہاں یہ نکتہ لکھا ہے کہ مومنین کے ساتھ یہاں ذکر رسول لے آنا مومنین کی ہمت افزائی وقدر افزائی کے لئے ہے کہ جہاد میں ان کا اخلاص بھی کامل ہے جیسا کہ رسول کا اخلاص اکمل ہے۔ (آیت) ” الخیرت “۔ یہ دنیوی واخروی دونوں عالموں کی خوبیوں کا جامع ہے۔ وظاھر اللفظ عمومھا ھنا لمنافع الدارین کالنصر والغنیمۃ فی الدنیا والجنۃ ونعیمھا فی الاخری (روح) تناول منافع الدارین لاطلاق اللفظ (مدارک)
Top