Madarik-ut-Tanzil - Ar-Ra'd : 24
سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِؕ
سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمْ : تم پر بِمَا : اس لیے کہ صَبَرْتُمْ : تم نے صبر کیا فَنِعْمَ : پس خوب عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
(اور کہیں گے) تم پر رحمت ہو (یہ) تمہاری ثابت قدمی کا بدلہ ہے اور عاقبت کا گھر خوب (گھر) ہے۔
24: سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ (تم پر سلام ہو) یہ موضع حال میں ہے اس لئے کہ معنی یہ ہے قائلین سلام علیکم یا مسلمین۔ اس حال میں کہ کہہ رہے ہونگے تم پر سلام ہو یا اس حال میں کہ سلام کرنے والے ہونگے۔ بِمَا صَبَرْ تُمْ (تمہارے صبر کرنے کی وجہ سے) یہ ثواب تمہیں اس لئے ملا کہ تم نے خواہشات سے صبر کیا نمبر 2۔ یا اللہ تعالیٰ کے حکم پر جمے رہنے کی وجہ سے یا نمبر 3۔ تم پر ہم سلام کرتے اور تمہارا اکرام تمہارے صبر کی وجہ سے کر رہے ہیں راجح ؔ ان میں سب سے بہتر پہلا قول ہے۔ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ (پس اس جہاں میں تمہارا یہ انجام بہت اچھا ہے) یعنی جنات کے باغات۔
Top