Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 7
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُنْذِرٌ وَّ لِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ۠   ۧ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَآ اُنْزِلَ : کیوں نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تم مُنْذِرٌ : ڈرانے والے وَّلِكُلّ قَوْمٍ : اور ہر قوم کے لیے هَادٍ : ہادی
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر ﷺ پر اس کے پروردگار کیطرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی ؟ سو (اے محمد ﷺ تم تو صرف ہدایت کرنے والے ہو اور ہر ایک قوم کیلئے رہنما ہوا کرتا ہے۔
من پسند نشانی کیوں نہیں لائے ؟ 7: وَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَیْہِ اٰیَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ (اور کافر کہتے ہیں کیونکر اس پر اتاری نہیں جاتی کوئی نشانی اسکے رب کی طرف سے) رسول اللہ ﷺ پر اتاری جانے والی آیات کو کافر درخور اعتناء ہی نہ سمجھتے۔ عناد سے انکار کرتے خود پسند معجزات موسٰی و عیسیٰ (علیہما السلام) جیسے عصا کا سانپ بن جانا مردوں کا زندہ ہونا۔ وغیرہ کے طلب گار تھے۔ رسول اللہ ﷺ کو کہا گیا۔ اِنَّمَآ اَنْتَ مُنْذِرٌ (بیشک آپ ڈرانے والے ہیں) بیشک آپکو منذر بنا کر بھیجا گیا۔ برے انجام سے آپ انکو ڈرانے والے اور دوسرے رسولوں کی طرح خیر خواہی کرنے والے ہیں اور آپکے ذمہ صرف وہ بات ہے کہ جس سے آپکا رسول منذر ہونا ثابت ہو اور یہ کسی ایک نشانی سے بھی ہوسکتا ہے۔ دعوٰی رسالت کے صحیح ثبوت کیلئے تمام نشانات برابر ہیں۔ وَّ لِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ (اور ہر قوم کیلئے ایک ہادی ہوا) انبیاء (علیہم السلام) میں سے جو انکو دین قویم کی طرف راہ دکھلاتا رہا۔ اور اپنی مخصوص ملنے والی آیات سے انکو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتارہا مطلوبہ فرمائشی معجزات کسی نے بھی پیش نہیں کیے۔
Top