Madarik-ut-Tanzil - Ar-Ra'd : 8
اَللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ اُنْثٰى وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ١ؕ وَ كُلُّ شَیْءٍ عِنْدَهٗ بِمِقْدَارٍ
اَللّٰهُ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَحْمِلُ : جو پیٹ میں رکھتی ہے كُلُّ اُنْثٰى : ہر مادہ وَمَا : اور جو تَغِيْضُ : سکڑتا ہے الْاَرْحَامُ : رحم (جمع) وَمَا : اور جو تَزْدَادُ : بڑھتا ہے وَكُلُّ : اور ہر شَيْءٍ : چیز عِنْدَهٗ : اس کے نزدیک بِمِقْدَارٍ : ایک اندازہ سے
خدا ہی اس بچے سے واقف ہے جو عورت کے پیٹ میں ہوتا ہے اور پیٹ کے سکڑنے اور بڑھنے سے بھی (واقف ہے) اور ہر چیز کا اس کے ہاں ایک اندازہ مقرر ہے۔
علم الٰہی بےپایاں ہے : 8: اَللّٰہُ یَعْلَمُ مَاتَحْمِلُ کُلُّ اُنْثٰی وَمَاتَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ (اللہ تعالیٰ جانتے ہیں جو کچھ کسی مادہ کو حمل رہتا ہے اور جو کچھ رحم میں کمی اور زیادتی ہوتی ہے) ان تین مقامات میں ما ؔ موصولہ ہے تو مطلب یہ ہوگا جس چیز کو مادہ اپنے پیٹ میں اٹھائے ہوئے ہوتی ہے نر یا مادہ ایک یا متعدد۔ سالم الاعضاء بچہ یا ناقص، خوبصورت، بد صورت، لمبا، چھوٹا وغیر ذلک اور جسکو رحم گھٹاتے ہیں یعنی وہ جانتا ہے جسکو وہ کم کرتا ہے۔ تغیضؔ کا معنی کم کرنا کہتے ہیں غاض الماء و غضتہ انا۔ پانی گھٹ گیا اور میں نے اسکو کم کیا ماتزدادُ جو وہ بڑھتے ہیں یا بڑھاتے ہیں مراد نمبر 1۔ اس سے لڑکے کی تعداد کہ ایک، دو ، تین، چار یا نمبر 2 لڑکے کا جسم تام ہے یا ناقص یا نمبر 3۔ مدت ولادت نو ماہ سے کم اور دو سال تک زیادہ سے زیادہ عندنا۔ امام شافعی (رح) کے نزدیک چار سال، امام مالک کے ہاں 5 سال تک۔ ماؔ مصدر یہ ہو تو معنی یہ ہے ہر مؤنث کے حاملہ ہونے کی اور رحموں کے گھٹنے اور انکے بڑھنے کو جانتا ہے۔ وَکُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہٗ بِمِقْدَارٍ ( اور ہر چیز اسکے ہاں مقدار کے ساتھ ہے) ایک اندازے اور حد تک ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتی اور نہ کم ہوتی ہے جیسا اس ارشاد میں انا کل شیء خلقنٰہ بقدر ] القمر : 49[
Top