Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 59
یَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْٓءِ مَا بُشِّرَ بِهٖ١ؕ اَیُمْسِكُهٗ عَلٰى هُوْنٍ اَمْ یَدُسُّهٗ فِی التُّرَابِ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
يَتَوَارٰى : چھپتا پھرتا ہے مِنَ : سے الْقَوْمِ : قوم (لوگ) مِنْ : سے بسبب سُوْٓءِ : برائی مَا : جو بُشِّرَ بِهٖ : خوشخبری دی گئی جس کی اَيُمْسِكُهٗ : یا اس کو رکھے عَلٰي هُوْنٍ : رسوائی کے ساتھ اَمْ : یا يَدُسُّهٗ : دبا دے (دفن کردے) فِي التُّرَابِ : مٹی میں اَلَا : یاد رکھو سَآءَ : برا ہے مَا يَحْكُمُوْنَ : جو وہ فیصلہ کرتے ہیں
اور اس خبر بد سے (جو وہ سنتا ہے) لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے (اور سوچتا ہے) کہ آیا ذلت برداشت کر کے لڑکی کو زندہ رہنے دے یا زمین میں گاڑ دے۔ دیکھو یہ جو تجویز کرتے ہیں بہت بری ہے۔
59: یَتَوَارٰی مِنَ القَوْمِ مِنْ سُوْٓ ئِ مَابُشِّرَبِہٖ (وہ چھپا پھرتا ہے۔ اس چیز سے جس کی اس کو اطلاع دی جاتی ہے) بری بشارت سے وہ لوگوں میں چھپتا پھرتا ہے۔ ان کے عار دلانے کی وجہ سے۔ وہ اپنے نفس میں کہتا اور دیکھتا ہے۔ اَیُمْسِکُہٗ عَلٰی ھُوْنٍ (اس کو ذلت کی حالت میں روکے رکھے) ذلت و رسوائی کے ساتھ اس کو روک لے جس کی اسے بشارت دی گئی ہے۔ اَمْ یَدُسُّہٗ فِی التُّرَابِ (یا اس کو گاڑ دے مٹی میں) یا اس کو زندہ درگور کر دے۔ اَلَا سَآ ئَ مَا یَحْکُمُوْنَ (خبردار وہ بہت بری تجویز کرتے ہیں) جبکہ وہ اللہ تعالیٰ کیلئے ایسی اولاد تجویز کرتے ہیں جس کا مرتبہ ان کے ہاں یہ ہے اور اپنے لئے وہ اولاد تجویز کرتے ہیں جو اس کے برعکس ہے۔
Top