Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 13
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
تو (اے جن و انس !) تم دونوں اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس کو جھٹلاؤ گے ؟
فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ :”الائ“”الی“ کی جمع ہے جو اصل میں ”الی“ ہے ، جیسے ”معی“ (انتڑی) کی جمع ”امعائ“ ہے۔ اس کا ایک معنی نعمت ہے۔ طبریٰ نے علی بن ابی طلحہ کی معتبر سند کے ساتھ ابن عباس ؓ کی تفسیر نقل فرمائی ہے :”فبای نعمۃ اللہ تکذبان“ تم دونوں اللہ تعالیٰ کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟“ اور ایک معنی قدرت ہے ، چناچہ طبریٰ ہی نے ابن زید کی تفسیر نقل فرمائی ہے ، انہوں نے فرمایا :”الا لا القدرۃ ، فبای قدرۃ اللہ تکذبان“ یعنی ”تم دونوں اللہ کی کس کس قدرت کو جھٹلاؤ گے“۔ 2۔ مفسر سلیمان الجمل نے فرمایا، نعمتوں کے بیان اور ان کی یاد دہانی کے لیے یہ آیت یہاں اکتیس (31) مرتبہ دہرائی گئی ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی آدمی نے کسی پر احسان کیے ہوں اور وہ ان احسانوں کو نہ مانتا ہو تو اسے کہتا ہے ، کیا تو فقیر نہیں تھا ؟ میں نے تجھے مال دیا ، کیا تو اس کا انکار کرتا ہے ؟ کیا تو ننگا نہیں تھا ؟ میں نے تمہیں لباس پہنچایا ، کیا تو اس کا انکار کرتا ہے۔۔۔۔ ؟ اللہ تعالیٰ نے آٹھ مرتبہ یہ آیت ان آیات کے بعد دہرائی جن میں اس کی مخلوق کے عجائب اور ان کی ابتداء و انتہاء کا ذکر ہے ، پھر جہنم کے دروازوں کی تعداد کے مطابق سات مرتبہ ان آیات کے بعد دہرائی ہے جن میں آگ اور اس کی ہولناکیوں کا بیان ہے۔ پھر جنت کے دروازوں کی تعداد کے مطابق آٹھ مرتبہ دو جنتوں کے وصف میں اسے دہرایا ہے۔ پھر ان دو جنتوں کے علاوہ دوسری دو جنتوں کے وصف میں آٹھ مرتبہ دہرایا ہے۔ تو جو شخص پہلی آٹھ چیزوں کا عقیدہ یقین رکھے گا اور ان کے تقاضے پر عمل کرے گا وہ اللہ کی طرف سے ان آٹھ نعمتوں کا مستحق ہوگا اور اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم کے ساتھ اسے پہلی ساتوں سے محفوظ رکھیں گے۔ (ملخصا ً) 3۔ یہاں ایک سوال ہے کہ اس سورت کی کئی آیات میں جہنم اور عذاب کا بھی ذکر ہے ، تو ان کے بعد ”فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ“ کہنے میں کون سی نعمت یاد دلائی جا رہی ہے ؟ اس کا ایک جواب یہ ہے کہ ”الائ“ کا معنی قدرت بھی ہے ، جیسا کہ اوپر گزرا۔ تو اللہ تعالیٰ کی صفات اور جہنم و عذاب کے بیان کے بعد کہا جا رہا ہے کہ تم دونوں اللہ تعالیٰ کی کون کون سی قدرت کو جھٹلاؤ گے ؟ اور ایک جواب یہ ہے کہ عذاب آنے سے پہلے اس کے متعلق خبردار کردینا بہت بڑی نعمت ہے ، کیونکہ اس سے بندہ اس سے بچنے کی جدوجہد کرسکتا ہے ، اس لیے فرمایا کہ تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟
Top